Maktaba Wahhabi

89 - 138
(ابو داؤد۔ کتاب الخراج و الفئی و الامارۃ ۔ باب فی اقطاع الارضین) ترجمہ: "جس کسی نے (افتادہ) زمین پر احاطہ کھینچ لیا تو وہ اسی کی ہے۔"  4۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزنیہ اور جہینہ قبیلہ کے لوگوں کو آبادکاری کے لئے زمین عطا کی جسے انہوں نے آباد نہ کیا۔ پھر کچھ اور لوگوں نے آ کر اس زمین کو آباد کر لیا۔ اب مزنی اور جہنی لوگ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی عدالت میں اپنا دعویٰ لائے تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: "اگر یہ جاگیریں میں نے یا ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عطا کی ہوتیں تو تمہیں واپس کرا دیتا لیکن یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عطا کردہ ہے۔" پھر فرمایا: "جو کوئی تین سال تک زمین کو آباد نہ کرے پھر دوسرے لوگ آباد کر لیں تو وہ اس کے زیادہ حقدار ہیں" (فقہ السنۃ ج 3، صفحہ 174۔ السید سابق) احادیث بالا سے بنجر زمین کی آباد کاری کے درج ذیل اصول معلوم ہوئے۔  آباد کاری کے اصول: جس افتادہ زمین پر کوئی شخص کاشت کے ذریعہ قبضہ کر لے اور اس پر پہلے سے کسی کا قبضہ نہ ہو تو وہ اسی کی ملکیت ہوگی۔ اگر ایسی زمین پر قبضہ کیا جائے جو آبادی سے دور ہو تو ایسی زمین پر کاشت کرنے کے لیے حکومت سے اجازت حاصل کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ حکومت اس بات کی پابند ہے کہ اس زمین پر کاشتکار کا حق ملکیت تسلیم کرے البتہ اگر ایسی زمین آبادی کے نزدیک ہو تو پھر حکومت سے اجازت حاصل کر لینا بہتر ہے۔ (فقہ السنۃ ج 2 صفحہ 170)
Flag Counter