Maktaba Wahhabi

107 - 138
رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ۔ وہ کہتے تھے کہ: «كُنَّا أَكْثَرَ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مُزْدَرَعًا كُنَّا نُكْرِي الْأَرْضَ بِالنَّاحِيَةِ مِنْهَا مُسَمًّى لِسَيِّدِ الْأَرْضِ قَالَ فَمِمَّا يُصَابُ ذَلِكَ وَتَسْلَمُ الْأَرْضُ وَمِمَّا يُصَابُ الْأَرْضُ وَيَسْلَمُ ذَلِكَ فَنُهِينَا وَأَمَّا الذَّهَبُ وَالْوَرِقُ فَلَمْ يَكُنْ يَوْمَئِذٍ»(بخاری۔ کتاب المزارعۃ۔ باب بلاعنوان) ترجمہ:"سب اہل مدینہ سے ہماری کھیتی زیادہ تھی اور ہم زمین اس شرط پر دیتے تھے کہ زمین کے فلاں حصے کی پیداوار ہم لیں گے تو کبھی ایسا ہوتا کہ اس حصے کی پیداوار خراب ہو جاتی اور باقی زمین کی اچھی رہتی اور کبھی ساری زمین خراب ہوجاتی اوراس حصے کی بچی رہتی۔ اسی وجہ سے ہمیں اس سے روکا گیا۔ رہا سونے چاندی(نقدی) کے عوض زمین دینا تو اس ان دنوں رواج ہی نہ تھا۔" (5) عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن سائب کہتے ہیں کہ ہم عبداللہ رضی اللہ عنہ بن معقل کے پاس گئے اور ان سے بٹائی کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: «زَعَمَ ثَابِتٌ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهٰی عَنِ الْمُزَارَعَةِ وَأَمَرَ بِالْمُؤَاجَرَةِ وَقَالَ لَا بَأْسَ بِهَا»  (مسلم۔ ایضا) ترجمہ: "ثابت رضی اللہ عنہ کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بٹائی سے تو منع کیا اور مواجرت (نقدی پر) دینے کا حکم فرمایا اور فرمایا " اس میں کچھ حرج نہیں"
Flag Counter