Maktaba Wahhabi

50 - 138
وفات ہوئی تو اس وقت آپ پورے عرب کے سربراہ مملکت تھے۔لیکن حالت یہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زرہ ایک یہودی کے پاس رہن رکھی ہوئی تھی جس سے آپ نے گھر والوں کے لیے غلہ لیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو ترکہ چھوڑا وہ اس طرح کے جنگی سامان اور سفید خچر پر مشتمل تھا اور جو چیز بھی آپ کے پاس تھی وہ صدقہ(مسلمانوں کا مال) تھی۔(بخاری۔کتاب الجہاد باب نفقۃ نساء النبی بعد وفاتہ) امہات المومنین کا کردار: واقعہ تخییر کے بعد امہات المومنین نے بھی وہی قناعت پسندی اور زہد اختیار کرلیا تھا جیسا کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو مطلوب تھا۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے تو اس واقعہ سے بہت پہلے ساری دولت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ کردی تھی جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےبعثت سے پہلے ہی اللہ کی راہ میں خرچ کردیا تھا۔ باقی تمام ازواج مطہرات رضی اللہ عنہا پر واقعہ ایلاء کے بعد یہی رنگ غالب آگیا تھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو مخاطب کرکے فرمایا: (اسرعکن لحاقابی اطولکن یدا قالت فکن یتطاولن ایتہن اطول یدا قالت فکانت اطولنا یدا زینب لانہا کانت تعمل بیدہا وتصدق) (مسلم۔کتاب الفضائل۔ باب فضائل زینب ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا) ترجمہ:’’ تم میں سے سب سے پہلے مجھے وہ ملے گی جس کے ہاتھ سب سے
Flag Counter