Maktaba Wahhabi

34 - 138
آپ رضی اللہ عنہ زندگی بھر دل کھول کر اللہ کی راہ میں خرچ کرتے رہے۔ اگر کوئی سائل آجاتا اور آپ کے پاس نقد کچھ نہ ہوتا تو قرض لے کر بھی اس کی حاجت پوری کردیا کرتے تھے۔ جب آپ رضی اللہ عنہ وفات پانے لگے تو 22لاکھ درہم اسی طرح کا قرض سر پر تھا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے عبداللہ رضی اللہ عنہ کو بلا کر وصیت فرمائی کہ پہلے قرض اتارا جائے بعد میں صدقہ و خیرات کیا جائے۔ اس کے بعد ترکہ تقسیم کیا جائے۔ ترکہ کی تقسیم میں آپ رضی اللہ عنہ کی چاری بیویوں میں سے ہر ایک کو بارہ لاکھ درہم ورثہ میں نقد ملے۔ گویا آپ رضی اللہ عنہ کی بقایا نقد جائیداد 384لاکھ درہم یا تین کروڑ چوراسی لاکھ درہم تھی جبکہ آپ کی کل جائیداد پانچ کروڑ دولاکھ ہوئی۔ (بخاری۔ کتاب الجہاد والسیرباب برکۃ الغازی فی مالہ......) 3۔ حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ۔م36ھ: آپ رضی اللہ عنہ بھی عشرہ مبشرہ میں سے ہیں اور ان چھ اصحاب میں سے بھی ہیں جنہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے خلافت کے لیے منتخب کیا تھا۔ آپ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کےحق میں دستبردار ہوگئے تھے۔ آپ رضی اللہ عنہ تاجر تھے،مختلف ممالک میں سفر کرکے تجارت کو خوب فروغ دیا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے ہر ملک میں غیر منقولہ جائیدادیں بھی خریدکیں۔ انفاق فی سبیل اللہ میں دل کھول کر حصہ لیتے تھے۔ ایک دن سخت پریشان بیٹھے تھے۔ بیوی نے پریشانی کی وجہ پوچھی تو کہنےلگے ’’میرے پاس
Flag Counter