کہتےہیں۔ ج۔ ٹھیکہ یہ شکل نقدی ۔مثلا مالک زمین یہ کہےکہ کھیت میں موجودجوکچھ بھی پیداوارہواورجتنی بھی ہو۔میں اس کےعوض پانچ سو روپے، یا دس من گندم یا اتنی کھجور یا فلاں جنس لوں گا۔ یہ ٹھیکہ ایک ہی فصل کے لیے بھی ہوسکتا ہے ۔ ایک سال کے لیے بھی۔ اور زیادہ عرصہ کے لیے بھی۔ اس شکل کو ہماری زبان میں مستاجری کہتے ہیں اور یہ عموما نقدی کی شکل میں ہی طے کی جاتی ہے۔ د۔ مخصوص شرائط پر۔ مثلا مالک زمین یہ کہے کہ مزروعہ کھیت کی شمالی تہائی جانب کی پیداوار میری ہوگی یا نالیوں کے ساتھ ساتھ والی زمین کی پیداور میری ہوگی۔ وغیرہ وغیرہ۔ ایسی شرائط میں چونکہ دھوکے کا احتمال ہے لہذا اس قسم کی مزارعت بالاتفاق ناجائز ہے ۔اگر جواز یا عدم جواز کی بحث ہے تو مندرجہ بالا تین اقسام میں ہی ہے۔ اس وضاحت کے بعد ہم ایسی احادیث درج کرتے ہیں جن سے پٹائی کا جواز ثابت ہوتا ہے۔ (1) جب مسلمان ہجرت کر کے مدینہ پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہاجرین کے معاشی مسئلہ کو حل کرنے کے لیے مواخات کا سلسلہ قائم کردیا۔ حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ اسی سلسلہ میں بیان فرماتے ہیں کہ: «قالت الانصاری للنبی صلی اللہ علیہ وسلم اقسم بيننا وبين اخواننا النخيل قال لا فقال تكفونا المؤنة ونشرككم في الثمرة فقالوا سمعنا واطعنا»( بخاری۔ کتاب الشروط۔باب الشروط فی المعاملۃ) |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |