Maktaba Wahhabi

412 - 465
((إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَہُ إِلٰی فِرَاشِہٖ فَأَبَتْ فَبَاتَ غَضْبَانَ عَلَیْہَا، لَعَنَتْہَا الْمَلاَئِکَۃُ حَتّٰی تُصْبِحَ)) [1] ’’ جب ایک خاوند اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ انکار کردے، پھر وہ اس پر ناراضگی کی حالت میں رات گذار دے تو فرشتے صبح ہونے تک اس پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔‘‘ 5۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ( أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَعَنَ زَوَّارَاتِ الْقُبُورِ ) ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی بہت زیادہ زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت بھیجی۔‘‘ یاد رہے کہ خواتین کبھی کبھار، عبرت حاصل کرنے کیلئے قبرستان جا سکتی ہیں، بشرطیکہ وہ با پردہ ہو کر جائیں اور صبر وتحمل کا مظاہرہ کریں۔ 6۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( سَیَکُونُ فِی آخِرِ أُمَّتِی رِجَالٌ یَرْکَبُونَ عَلٰی سُرُوجٍ کَأَشْبَاہِ الرِّحَالِ یَنْزِلُونَ عَلٰی أَبْوَابِ الْمَسَاجِدِ، نِسَاؤُہُمْ کَاسِیَاتٌ عَارِیَاتٌ عَلٰی رُؤُسِہِنَّ کَأَسْنِمَۃِ الْبُخْتِ الْعِجَافِ، اِلْعَنُوہُنَّ فَإِنَّہُنَّ مَلْعُونَاتٌ)) [2] ’’ میری امت کے آخر میں ایسے لوگ ہونگے جو کجاووں کی مانند زینوں پر سوار ہونگے۔وہ مسجدوں کے دروازوں پر اتریں گے۔ان کی عورتیں نیم برہنہ لباس پہنیں گی، ان کے سروں پر ایسے ہوگا جیسے دبلی پتلی اونٹنیوں کی کوہانیں ہوتی ہیں۔تم ان پر لعنت بھیجنا کیونکہ وہ ملعون عورتیں ہیں۔‘‘ اس حدیث کی تشریح کرتے ہوئے شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ کا کہنا ہے کہ ’ کجاووں کی مانند زینوں ‘ کے الفاظ میں گھوڑوں کی پشت پر رکھی جانے والی زینوں کو جو تشبیہ دی گئی ہے کہ وہ کجاووں کی مانند ہونگی، تو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان زینوں سے مراد وہ زینیں نہیں جو گھوڑوں کی پشت پر رکھی جاتی ہیں۔بلکہ ان سے مراد دور جدید کی ایجاد کردہ کاروں کی بڑی بڑی سیٹیں ہیں۔اِس کی تائید اِس حدیث کی بعض روایات میں ذکر کئے گئے ان الفاظ سے بھی ہوتی ہے : ( یَرْکَبُونَ عَلَی الْمَیَاثِر ) یعنی ( سروج ) کی جگہ پر ( المیاثر ) کا لفظ ہے جو جمع ہے : (میثرۃ) کی۔اور اس کا معنی ہے : نرم و ملائم سِیٹ۔اور کاروں کی سیٹیں نرم اور ملائم ہونے کے ساتھ ساتھ وسعت میں بڑے بڑے کجاووں کی مانند بھی ہوتی ہیں۔گویا اس حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کاروں پر سوار ہونے والے لوگوں کی طرف اشارہ کیا ہے۔جوکہ مساجد کے دروازوں پر اپنی کاروں سے اتریں گے۔ اور اِس دور میں ہم یہ چیز بکثرت دیکھ رہے ہیں کہ لوگ نماز جمعہ کیلئے مسجد کے دروازوں کے قریب اترتے
Flag Counter