Maktaba Wahhabi

397 - 465
گویا لفظ ’ لعنت ‘ کا مطلب ہے : اللہ تعالی کی رحمت سے دور کرنا، پھٹکارنا اور ذلیل وخوار کرنا۔ اور جس کو اللہ تعالی اپنی رحمت سے دور کردے اور اسے ذلیل وخوار کرے وہ ’ ملعون ‘ کہلاتا ہے۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ جو شخص اللہ کی رحمت سے دور کردیا جائے، جس پر اللہ کی پھٹکار پڑے تو اس کیلئے دنیا وآخرت میں سوائے ذلت ورسوائی کے اور کچھ نہیں۔والعیاذ باللہ آج کے خطبۂ جمعہ میں ہم۔ان شاء اللہ۔یہ بیان کریں گے کہ اللہ کی لعنت وپھٹکار کن لوگوں پر پڑتی ہے اور کون بد بخت لوگ اس کے مستحق ہوتے ہیں ؟ اور کونسے اعمال اس کا موجب بنتے ہیں ؟ 1۔شرک اور اس کے وسائل سب سے پہلے جو عمل اللہ تعالی کی لعنت کا موجب بنتا ہے اور جس کی وجہ سے اللہ کی پھٹکار پڑتی ہے وہ ہے شرک اور اس کے تمام وسائل۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم مرض الموت میں مبتلا تھے، تو اسی دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدد بار ارشاد فرمایا : (( لَعَنَ اللّٰہُ الْیَہُوْدَ وَالنَّصَارٰی، اِتَّخَذُوْا قُبُوْرَ أَنْبِیَائِہِمْ مَسَاجِدَ)) ’’ یہود ونصاریٰ پر اﷲ کی لعنت ہے جنھوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا تھا۔‘‘ پھر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا : ’’ اگر یہ بات نہ ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو ظاہر رکھا جاتا۔لیکن اس بات کا خدشہ تھا کہ کہیں اسے سجدہ گاہ نہ بنا لیا جائے۔‘‘[1] اِس حدیث سے ثابت ہوا کہ قبروں کو سجدہ گاہ بنا کر شرک کرنا اللہ کی لعنت کا موجب ہے۔ اور جو لوگ قبروں کو سجدہ گاہ بناتے ہیں وہ اللہ کے نزدیک سب سے بُرے لوگ ہوتے ہیں۔جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ذکر کیا کہ انھوں نے حبشہ میں ایک گرجا گھر دیکھا جس میں تصویریں رکھی ہوئی تھیں۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( أُولٰئِکَ إِذَا مَاتَ فِیْہِمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ أَوِ الْعَبْدُ الصَّالِحُ بَنَوْا عَلٰی قَبْرِہٖ مَسْجِدًا وَصَوَّرُوْا فِیْہِ تِلْکَ الصُّوَرَ، أُولٰئِکَ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللّٰہِ)) [2] ’’ ان لوگوں میں جب کوئی نیک آدمی ( یا نیک بندہ ) مر جاتا تھا تو وہ اس کی قبر پر مسجد بنا دیتے تھے اور اس
Flag Counter