Maktaba Wahhabi

381 - 465
کا انتظار کرنا اور باجماعت نماز پڑھنے کیلئے پیدل چل کر جانا۔‘‘ ((وَأَمَّا الدَّرَجَاتُ فَإِطْعَامُ الطَّعَامِ، وَإِفْشَائُ السَّلَامِ، وَالصَّلَاۃُ بِاللَّیْلِ وَالنَّاسُ نِیَامٌ )) ’’ اور درجات میں بلندی کا ذریعہ بننے والے تین امور یہ ہیں : کھانا کھلانا، سلام پھیلانا اور رات کے وقت نماز پڑھنا جبکہ لوگ سوئے ہوئے ہوں۔‘‘ ((وَأَمَّا الْمُنْجِیَاتُ فَالْعَدْلُ فِی الْغَضَبِ وَالرِّضَا،وَالْقَصْدُ فِی الْفَقْرِ وَالْغِنَی،وَخَشْیَۃُ اللّٰہِ فِی السِّرِّ وَالْعَلَانِیَۃِ )) ’’ اور جہاں تک نجات کا سبب بننے والے تین امور کا تعلق ہے تو وہ یہ ہیں : غصہ اور رضامندی ( دونوں حالتوں میں ) عدل وانصاف کا دامن تھامے رکھنا، غربت اور مالداری ( دونوں حالتوں میں ) میانہ روی اختیار کرنا اور چھپے ہوئے اور ظاہرا ( دونوں حالتوں میں ) اللہ کا ڈر۔‘‘ ((وَأَمَّا الْمُہْلِکَاتُ فَشُحٌّ مُطَاعٌ، وَہَوًی مُتَّبَعٌ، وَإِعْجَابُ الْمَرْئِ بِنَفْسِہٖ )) ’’ اور ہلاکت کا سبب بننے والے تین امور یہ ہیں : لالچ جس کو پورا کیا جائے، خواہش جس کی پیروی کی جائے اور آدمی کی خود پسندی۔‘‘[1] یہی حدیث جناب ابن عمر رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے اور اسے بھی شیخ البانی رحمہ اللہ نے حسن قرار دیا ہے، تاہم اُس میں ان چاروں چیزوں کی ترتیب میں فرق اور تقدیم وتاخیرہے۔[2] کفارات : گناہوں کو مٹانے والے امور : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گناہوں کو مٹانے والے تین امور ذکر فرمائے : 1۔سخت سردیوں میں مکمل وضو کرنا 2۔ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا 3۔باجماعت نماز پڑھنے کیلئے مسجد کی طرف پیدل چل کر جانا اور زیادہ سے زیادہ قدم اٹھانا یہ تینوں امور اتنے عظیم ہیں کہ ان کے بارے میں اللہ تعالی کے مقرب فرشتے بھی بحث کرتے ہیں۔اور وہ ان اعمال کی فضیلت کا تذکرہ کرتے ہیں۔اور ان اعمال کو انجام دینے والے بنو آدم پر رشک کرتے ہیں۔اور ان اعمال کو لکھنے اور آسمان کی طرف لے جانے میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرتے ہیں۔
Flag Counter