Maktaba Wahhabi

379 - 465
جاری کردی : ﴿ أَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاہُ وَیَکْشِفُ السُّوْئَ ﴾ ’’ بھلا کون ہے جو لاچار کی فریاد رسی کرتا ہے جب وہ اسے پکارتا ہے اور اس کی تکلیف کو دور کردیتا ہے ؟‘‘ پھر میں نے اچانک دیکھا کہ ایک گھوڑ سوارہاتھ میں نیزہ لئے وادی کے منہ سے نمودار ہو رہا ہے۔اس نے آتے ہی وہ نیزہ اس شخص کو مارا جو مجھے قتل کرنے کے درپے تھا۔نیزہ اس کے دل میں پیوست ہو گیا اور وہ مر گیا۔میں نے گھوڑ سوار کو اللہ کا واسطہ دے کر پوچھا : تم کون ہو ؟ اس نے کہا : ’’ مجھے اس نے بھیجا ہے جو لاچار کی فریاد رسی کرتا ہے اور اس کی تکلیف کو دور کردیتا ہے۔‘‘ پھر میں نے اپنا خچر پکڑا اور اپنا ساز وسامان اٹھا کر سلامتی سے واپس لوٹ آیا۔ 13۔مومن کی موت کے بعد اسے غسل دینے میں فرشتوں کی شرکت حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حمزہ بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ اور حنظلہ بن راہب رضی اللہ عنہ جنابت کی حالت میں شہید ہوگئے، تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( رَأَیْتُ الْمَلَائِکَۃَ تَغْسِلُہُمَا )) ’’ میں نے فرشتوں کو دیکھا ہے کہ وہ ان دونوں کو غسل دے رہے تھے۔‘‘[1] 14۔مومنوں کی نماز جنازہ میں شرکت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جناب سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے بارے میں ارشاد فرمایا : (( ہٰذَا الَّذِیْ تَحَرَّکَ لَہُ الْعَرْشُ وَفُتِحَتْ لَہٗ أَبْوَابُ السَّمَائِ، وَشَہِدَہٗ سَبْعُونَ أَلْفًا مِنَ الْمَلَائِکَۃِ لَقَدْ ضُمَّ ضَمَّۃً ثُمَّ فُرِّجَ عَنْہُ )) [2] ’’ یہ جس کیلئے عرش حرکت میں آگیا اور آسمان کے دروازے اس کیلئے کھول دئیے گئے اور ستر ہزار فرشتے اس کے جنازے میں شریک ہوئے، اس کو بھی قبر میں دبوچا گیا، پھر اسے چھوڑ دیا گیا۔‘‘ آخر میں اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو عذاب قبر سے محفوظ رکھے اور ہمیں فرشتوں کی دعاؤں اور ان کی بشارتوں کا مستحق بنائے۔آمین
Flag Counter