Maktaba Wahhabi

149 - 465
وفی روایۃ :(( أَلْقَیْتُہُ فِی جَہَنَّمَ )) دوسری روایت میں فرمایا : ’’میں اسے جہنم میں پھینک دوں گا۔‘‘[1] اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ’بڑائی ‘ صرف اور صرف اللہ تعالی کیلئے ہے۔اور اس کا خاص لباس ہے۔اور جو شخص بھی اسے اللہ تعالی سے چھین کر خود پہننے کی کوشش کرے گا یعنی بڑا بننے کی کوشش کرے گا تو اللہ تعالی اسے جہنم کی آگ میں پھینک دے گا۔والعیاذ باللہ سامعین کرام ! تکبر بد بختی کی چابی ہے۔یعنی بد بختی کی ابتداء تکبر سے ہوتی ہے۔اور اس کی سب سے بڑی دلیل ابلیس کی بد بختی کی ابتداء ہے، جس نے اللہ تعالی کا حکم ماننے سے انکار کیا اور بڑائی کے زعم میں مبتلا ہو کر آدم علیہ السلام سے اپنے آپ کو بہتر گرداننے لگا۔چنانچہ اللہ تعالی نے اسے اپنی رحمت سے ہمیشہ کیلئے دھتکار دیا اور اسے قیامت تک کیلئے ملعون قرار دے دیا۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿وَ اِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰٓئِکَۃِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْٓا اِلَّآ اِبْلِیْسَ اَبٰی وَاسْتَکْبَرَ وَ کَانَ مِنَ الْکٰفِرِیْنَ ﴾ [2] ’’ اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم ( علیہ السلام ) کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے جس نے انکار کیا اور تکبر کیا اور وہ کافروں میں شامل ہوگیا۔‘‘ پھر جب اللہ تعالی نے اس سے پوچھا کہ ﴿مَا مَنَعَکَ اَلَّا تَسْجُدَ اِذْ اَمَرْتُکَ﴾ ’’ جب میں نے تمھیں حکم دیا تو تمھیں سجدہ کرنے سے کس چیز نے روکا ؟ ‘‘ تو اس نے کہا : ﴿ اَنَا خَیْرٌ مِّنْہُ خَلَقْتَنِیْ مِنْ نَّارٍ وَّ خَلَقْتَہٗ مِنْ طِیْنٍ﴾[3] ’’ میں اس سے ( آدم سے ) بہتر ہوں،کیونکہ تو نے مجھے آگ سے اور اسے مٹی سے پیدا کیا ہے۔‘‘ تب اللہ تعالی نے فرمایا : ﴿ فَاھْبِطْ مِنْھَا فَمَا یَکُوْنُ لَکَ اَنْ تَتَکَبَّرَ فِیْھَا فَاخْرُجْ اِنَّکَ مِنَ الصّٰغِرِیْن﴾[4] ’’ نیچے اتر یہاں سے، تیرا حق نہ تھا کہ تو اس میں تکبر کرتا، لہذا نکل جا، تو ذلیل لوگوں میں سے ہے۔‘‘ ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا : ﴿ قَالَ فَاخْرُجْ مِنْھَا فَاِنَّکَ رَجِیْمٌ٭وَّ اِنَّ عَلَیْکَ اللَّعْنَۃَ اِلٰی یَوْمِ الدِّیْنِ﴾[5]
Flag Counter