Maktaba Wahhabi

94 - 608
(( فَإِذَا کَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ إِنْ شَائَ اللّٰہُ ، صُمْنَا الْیَوْمَ التَّاسِعَ )) ’’ جب آئندہ سال آئے گا تو إن شاء اﷲ ہم نو محرم کا روزہ بھی رکھیں گے۔ ‘‘ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ’’ اگلا سال آنے سے پہلے ہی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاگئے ۔‘‘[1] صومِ عاشوراء میں یہود ونصاری کی مخالفت کیسے ہو گی ؟ اس حدیث سے تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ صومِ عاشوراء میں یہود ونصاریٰ کی مخالفت کرنے کیلئے دس محرم کے روزے کے ساتھ نو محرم کا روزہ بھی رکھنا چاہئے ، اور اسی کے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ قائل تھے ، جیسا کہ ان کا قول ہے: (خَالِفُوْا الْیَہُوْدَ،وَصُوْمُوْا التَّاسِعَ وَالْعَاشِرَ ) ’’ یہود کی مخالفت کرو ، اور نو اور دس محرم کا روزہ رکھو ۔ ‘‘[2] اس کے علاوہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی ایک اور روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( صُوْمُوْا یَوْمَ عَاشُوْرَائَ،وَخَالِفُوْا فِیْہِ الْیَہُوْدَ،وَصُوْمُوْا قَبْلَہُ یَوْمًا أَوْ بَعْدَہُ یَوْمًا)) [3] ’’ تم یومِ عاشوراء کا روزہ رکھو اور اس میں یہود کی مخالفت کرو ۔ اور اس سے ایک دن پہلے یا اس کے ایک دن بعد کا روزہ رکھو ۔ ‘‘ اسی حدیث کے پیشِ نظر بعض اہلِ علم کا کہنا ہے کہ جو شخص نو محرم کا روزہ نہ رکھ سکے وہ دس محرم کا روزہ رکھنے کے بعدیہودونصاری کی مخالفت کرنے کیلئے گیارہ محرم کا روزہ رکھ لے ۔ اور اسی حدیث کی ایک اورروایت میں اس کے الفاظ یوں ہیں : (( صُوْمُوْا قَبْلَہُ یَوْمًا، وَبَعْدَہُ یَوْمًا [4])) ’’ دس محرم سے ایک دن پہلے کا روزہ بھی رکھو اور اس سے ایک دن بعد کا بھی۔ ‘‘
Flag Counter