Maktaba Wahhabi

594 - 608
اور دوسری شرط یہ ہے کہ وہ عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتِ مبارکہ کے مطابق ہو ۔ فرمان الٰہی ہے: {فَمَن کَانَ یَرْجُو لِقَائَ رَبِّہِ فَلْیَعْمَلْ عَمَلاً صَالِحًا وَّلَا یُشْرِکْ بِعِبَادَۃِ رَبِّہِ أَحَدًا}[1] ’’ لہٰذا جو شخص اپنے رب سے ملنے کی امید رکھتا ہو اسے چاہئے کہ وہ نیک عمل کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی دوسرے کو شریک نہ کرے ۔‘‘ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( إِنَّ اللّٰہَ لَا یَنْظُرُ إِلٰی صُوَرِکُمْ وَأَمْوَالِکُمْ،وَلٰکِنْ یَّنْظُرُ إِلٰی قُلُوْبِکُمْ وَأَعْمَالِکُمْ[2])) ’’بے شک اللہ تعالیٰ تمھاری شکلوں اور تمھارے مالوں کی طرف نہیں بلکہ تمھارے دلوں اور تمھارے اعمال کی طرف دیکھتا ہے۔ ‘‘ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( تُعْرَضُ الْأَعْمَالُ فِیْ کُلِّ یَوْمِ خَمِیْسٍ وَاثْنَیْنِ،فَیَغْفِرُ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ فِیْ ذٰلِکَ الْیَوْمِ لِکُلِّ امْرِیئٍ لَا یُشْرِکُ بِاللّٰہِ شَیْئًا،إِلَّا امْرَأً کَانَتْ بَیْنَہُ وَبَیْنَ أَخِیْہِ شَحْنَائُ فَیُقَالُ:اُرْکُوْا ہٰذَیْنِ حَتّٰی یَصْطَلِحَا،اُرْکُوْا ہٰذَیْنِ حَتّٰی یَصْطَلِحَا[3])) ’’ ہر جمعرات اور سوموار کو اعمال پیش کئے جاتے ہیں ، چنانچہ اللہ تعالیٰ ہر اس شخص کی مغفرت کردیتا ہے جو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا ، سوائے اس آدمی کے کہ اس کے اور اس کے بھائی کے درمیان بغض اور کینہ پایا جاتا ہو تو کہاجاتا ہے : ان دونوں کو ڈھیل دے دو یہاں تک کہ صلح کرلیں، ان دونوں کو ڈھیل دے دو یہاں تک کہ صلح کرلیں ۔‘‘ ان دونوں احادیث سے ثابت ہوا کہ تصحیح ِ عقائد کے بعد اصلاحِ اعمال ضروری امرہے لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتِ مبارکہ کی روشنی میں اپنے اعمال کی اصلاح کا اہتمام کرناچاہئے ۔ تبلیغ ِ دین کی اہمیت خطبۂ یوم النحر کی تیسری اہم بات ‘ جو خطبۂ عرفات میں نہیں تھی ‘ وہ یہ ہے کہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( فَلْیُبَلِّغِ الشَّاہِدُ الْغَائِبَ)) یعنی ’’جو موجود ہے وہ غیر موجود تک اللہ کا دین پہنچائے۔‘‘ اس سے معلوم
Flag Counter