Maktaba Wahhabi

531 - 608
’’ دنیا کے سارے ایام کے مقابلے میں دس ایام (یعنی عشرۂ ذوالحجہ ) سب سے زیادہ افضل ہیں۔آپ سے استفسار کیا گیا کہ اگر اتنے ہی دن جہاد فی سبیل اﷲ میں گذارے جائیں تو وہ بھی ان کے برابر نہیں ہیں ؟ تو آپ نے فرمایا : جہاد فی سبیل اﷲ میں گذارے ہوئے دن بھی ان جیسے نہیں سوائے اس شخص کے کہ جوشہید ہوجائے۔ ‘‘ اورحضرت عبد اﷲبن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( مَا مِنْ أَیَّامٍ اَلْعَمَلُ الصَّالِحُ فِیْھَا أَحَبُّ إِلَی اللّٰہِ مِنْ ھَذِہِ الأیَّامِ یَعْنِیْ أَیَّامَ الْعَشْرِ،قَالُوْا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ! وَلَا الْجِھَادُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ؟ قَالَ:وَلَا الْجِھَادُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ إِلَّا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِہِ وَمَالِہِ،ثُمَّ لَمْ یَرْجِعْ مِنْ ذَلِکَ بِشَیْئٍ[1])) ’’عمل ِ صالح کے لئے یہ ایام (یعنی ماہِ ذوالحجہ کے ابتدائی دس دن) اﷲ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہیں۔صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا :یا رسول اﷲ ! کیا اﷲکے راستے میں جہاد کرنا بھی (اتنامحبوب)نہیں ؟ آپ نے فرمایا :اﷲکے راستے میں جہاد کرنا بھی اتنا محبوب نہیں‘ سوائے اس کے کہ انسان اپنی جان ومال کے ساتھ نکلے اور پھر کسی بھی چیز کے ساتھ واپس نہ لوٹے۔ ‘‘ یعنی مال بھی اللہ کے راستے میں خرچ کر ڈالے اور خود بھی شہید ہوجائے ، تو یقینا اِس کا عمل زیادہ محبوب ہو گا ورنہ اِس کو چھوڑ کر باقی تمام اعمال اللہ تعالیٰ کو اِن ایام میں زیادہ محبوب ہوتے ہیں۔ ایک اور روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد یوں ہے : (( مَا مِنْ عَمَلٍ أَزْکیٰ عِنْدَ اللّٰہِ وَلَا أَعْظَمُ أَجْرًا مِنْ خَیْرٍ یَعْمَلُہُ فِی عَشْرِ الْأضْحیٰ)) ’’ وہ خیر کا عمل جو قربانی کے عشرہ میں کیا جائے ، اللہ تعالیٰ کے ہاں اُس سے زیادہ پاکیزہ اور اُس سے زیادہ اجر والا عمل کوئی نہیں۔ ‘‘ پوچھا گیا : جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں ، سوائے اُس شخص کے جو اپنی جان اور مال کے ساتھ نکلے ، پھر مال بھی قربان کردے اور اپنی جان بھی۔ ‘‘ راویٔ حدیث کہتے ہیں کہ اِس حدیث کی بناء پر سعید بن جبیر رحمہ اللہ جب عشرۂ ذو الحجہ شروع ہوتا تو عبادات میں اتنی محنت کرتے کہ اُن جیسی عبادت کرنا دوسروں کیلئے مشکل ہو جاتا۔[2]
Flag Counter