Maktaba Wahhabi

315 - 608
عبادت سے غافل رہے اور دنیا کی ہر آسائش اپنے اور اپنے بال بچوں کیلئے مہیا کرنے کو ہی اپنی زندگی کا مقصد بنا لے تو وہ قطعا کامیاب نہیں ہو سکتا ۔ اِس وقت ایک تو مسلمانوں کی اکثریت اللہ تعالیٰ کی عبادت سے غافل ہے اوراس پر ستم یہ کہ بعض لوگوں نے اِن کے دلوں میں یہ بات اچھی طرح سے بٹھا رکھی ہے کہ سال میں دو تین بار شب بیداری کر لی جائے اور دو چار روزے رکھ لئے جائیں تو صرف یہی عبادت انسان کی نجات اور اس کی دنیوی واخروی فلاح کیلئے کافی ہے ۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی ایک رات کو عبادت کیلئے خاص کرنے سے منع فرمایا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے : (( لَا تَخْتَصُّوْا لَیْلَۃَ الْجُمُعَۃِ بِقِیَامٍ مِنْ بَیْنِ اللَّیَالِیْ،وَلَا تَخُصُّوْا یَوْمَ الْجُمُعَۃِ بِصِیَامٍ مِنْ بَیْنِ الأَیَّامِ إِلَّا أَنْ یَّکُوْنَ فِیْ صَوْمٍ یَصُوْمُہُ أَحَدُکُمْ )) [1] ’’ راتوں میں سے صرف جمعہ کی رات کو قیام کیلئے اور دنوں میں سے صرف جمعہ کے دن کو روزہ کیلئے خاص نہ کرو ۔ہاں اگرجمعہ کا دن ان دنوں میں آ جائے جن میں تم میں سے کوئی شخص روزہ رکھنے کا عادی ہو تو اس کا روزہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں ۔‘ ‘ لہٰذا اگر کسی ایک رات کو عبادت کیلئے خاص کرنا درست ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کی رات کو اِس کیلئے خاص کرنے کی اجازت دے دیتے کیونکہ یومِ جمعہ ہفتہ کے تمام ایام میں سب سے افضل ہے ، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اِس سے منع کرنا اِس بات کی واضح دلیل ہے کہ سال بھر میں کسی ایک یا دو راتوں میں عبادت کرنا اور باقی پورے سال میں اللہ کی عبادت سے غافل رہنا درست نہیں ہے ۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادتِ مبارکہ بھی یہی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سال بھر کی راتوں میں عبادت کرتے تھے بلکہ آپ کی زندگی کا ایک ایک لمحہ اللہ ہی کی عبادت میں گذرتا تھا ۔ لہٰذا ہمیشہ اِس بات کی کوشش کرنی چاہئے کہ زندگی کا ہر لمحہ اللہ کی عبادت بن جائے اور یہ اُس وقت ہو سکتا ہے جب ہم ہر قدم اللہ تعالیٰ کی منشاء کے مطابق اٹھائیں اور ہر کام اس کی رضا کیلئے کریں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو ( اتنا طویل ) قیام فرماتے کہ آپ کے پاؤں مبارک پھٹنے لگتے ۔ میں عرض کرتی : اے اللہ کے رسول ! آپ ایسا کیوں کرتے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی اگلی پچھلی تمام خطائیں معاف فرما دی ہیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے :(( اَفَلَا أَکُوْنُ عَبْدًا شَکُوْرًا)) [2]
Flag Counter