Maktaba Wahhabi

201 - 608
’’کہہ دیجئے ! اے لوگو ! میں تم سب کی طرف اس اللہ کا رسول ہوںجو آسمانوں اور زمین کی سلطنت کا مالک ہے ، اُس کے بغیر کوئی معبود نہیں ۔ وہی زندہ کرتا اور مارتا ہے ۔ لہٰذا اللہ اور اس کے رسول ‘ نبی امی پر ایمان لاؤ، جو اللہ اور اس کے ارشادات پر ایمان لاتا ہے ۔ اور اس کی اتباع کرو تاکہ تم ہدایت پا لو ۔ ‘‘ لہٰذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت ورسالت پر ایمان لانا اور آپ جو دین لے کر آئے اسے سچے دل سے قبول کرنا فرض ہے کیونکہ اسی پر ہر انسان کی نجات موقوف ہے ۔ یاد رہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو دیکھنے کے بعدآپ پر ایمان لانے والوں کو ایک مرتبہ اور آپ کو دیکھے بغیر آپ پر ایمان لانے والوں کو سات مرتبہ خوشخبری سنائی ۔ جیسا کہ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( طُوْبٰی لِمَنْ رَآنِیْ وَآمَنَ بِیْ،وَطُوْبٰی سَبْعَ مَرَّاتٍ لِمَنْ لَّمْ یَرَنِیْ وَآمَنَ بِیْ )) ’’ خوشخبری ہے اس شخص کیلئے جس نے مجھے دیکھا اور مجھ پر ایمان لایا ۔ اور سات مرتبہ خوشخبری ہے اس شخص کیلئے جس نے مجھے نہیں دیکھا اور مجھ پر ایمان لایا ۔ ‘‘[1] اور جو شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی شریعت پر ایمان نہیں لاتا وہ یقینا جہنمی ہے۔ جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( وَالَّذِیْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہٖ لَا یَسْمَعُ بِیْ أَحَدٌ مِنْ ہٰذِہِ الْأُمَّۃِ،یَہُوْدِیٌّ،وَلَا نَصْرَانِیٌّ،ثُمَّ یَمُوْتُ وَلَمْ یُؤْمِنْ بِالَّذِیْ أُرْسِلْتُ بِہٖ،إِلَّا کَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ)) [2] ’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے ! اس امت کا کوئی شخص چاہے یہودی ہو یا نصرانی ، میرے بارے میں سنے اور پھر اس حالت میں اس کی موت آ جائے کہ وہ اس شریعت پر ایمان نہ لایا جسے دے کر مجھے مبعوث کیا گیا ہے تو وہ یقیناجہنم والوں میں سے ہے ۔ ‘‘ واضح رہے کہ ہم پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کا بندہ ( بندگی کرنے والا ) اس لئے کہتے ہیں کہ خود اللہ تعالیٰ نے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا بندہ قرار دیا ہے ۔ ارشاد باری ہے : {سُبْحَانَ الَّذِیْ أَسْرٰی بِعَبْدِہٖ لَیْلاً مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَی الْمَسْجِدِ الْأقْصٰی}[3] ’’ پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے کو رات کے کچھ حصے میں مسجد حرام سے مسجد اقصی تک سیر کرائی ۔ ‘‘ اورخود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی یہی ارشاد گرامی ہے کہ
Flag Counter