Maktaba Wahhabi

70 - 124
اس کلام(بائبل)کی اپنی حیثیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کا ہر نیا ایڈیشن گذشتہ ایڈیشن سے مختلف ہوتا ہے۔ غامدی صاحب کو حدیث رسول میں تو رکاکت اور نا اسلوبی محسوس ہوتی ہے مگر اس محرّف کلام میں اللہ تعالیٰ کے خاص اسالیب بیان بڑی شدّو مدّ سے نظر آتے ہیں آخر غامدی صاحب کے علم میں یہ بات کیسے آئی کہ موجودہ بائبل میں ابھی بھی اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ شریعت وحکمت کا بڑا خزانہ موجود ہے ؟؟ اس کا معقول جواب یہ ہوسکتا ہے کچھ باتیں ایسی ہیں قرآن وسنت میں موجود ہیں اور ان کا ذکر بائبل میں بھی ملتا ہے یعنی بائبل میں جو چیزیں قرآن وسنت کے مطابق ہیں انہیں اللہ کی شریعت کہا جاتا ہے بلکہ ان کے شریعت ہونے میں کوئی شک وشبہ نہیں لیکن ان کا اصل مأخذ قرآن وسنت ہی ہے۔آسمانی صحائف کے حوالے صرف ان کی تائید یا کسی غیر مسلم کو اسلام کی دعوت دینے میں پیش کئے جاسکتے ہیں لیکن آسمانی صحائف کو مستقل طور پر دلیل مانناجہالت اور دین اسلام سے انحراف ہے۔ رہی بات غامدی صاحب کی پیش کردہ آیت کہ جس میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : ’’ وَأَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ الْكِتَابِ وَمُهَيْمِنًا عَلَيْهِ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللّٰهُ ‘‘ ترجمہ:اور ہم نے آپ کی طرف حق کے ساتھ یہ کتاب نازل فرمائی جو اپنے سے اگلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور ان کی محافظ ہے پس ان کے درمیان اس چیز سے فیصلہ کیجئے جو اللہ نے(آپ کی طرف)نازل فرمائی ہے۔(سورہ مائدہ آیت۴۸) یہاں قرآن مجید کے متعلق دو باتیں کہی گئی ہیں
Flag Counter