Maktaba Wahhabi

40 - 124
کتاب سے مراد تمام عالم کے اہل کتاب ہی ہیں۔جیسا کہ امام ابن جریر الطبری رحمہ اللہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہ،مجاہد رحمہ اللہ،حسن بصری اور عکرمہ وغیرہم کے حوالے سے ذکر کیا ہے کہ ہر اہل کتاب عیسی علیہ السلام پر ان کی موت سے پہلے ایمان لائے گا۔(تفسیر الطبری،ج۴،ص۳۵۸،۳۵۹) تو اس سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ یہاں اہل کتاب سے مراد جمیع اہل کتاب ہیں نہ کہ بعض اہل کتاب ہیں۔ قارئیں کرام!دراصل یہ آیت قیامت سے پہلے نزول عیسٰی پر واضح دلیل ہے چونکہ غامدی صاحب نزول عیسٰی کا انکار کرتے ہیں اسی وجہ سے انہوں نے اس آیت کے عام حکم کوختم کر کے خاص میں شامل کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔ قرآن اور میزان اصول غامدی:۔ قرآن مجید کے جتنے بھی نام ہیں یا تو ان کا ذکر قرآن مجید میں ملتا ہے یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین میں ملتا ہے قرآن کوفرقان اور تنزیل وغیرہ کے نام سے موسوم کیا گیا لیکن غامدی صاحب کہتے ہیں قرآن کا ایک نام میزان بھی ہے اور اس کو ثابت کرنے کے لئے انہوں نے اس آیت کو پیش کیا ہے ’’اللہ الذی انزل الکتاب باالحق والمیزان(الشوری ۴۲آیت ۱۷)اس آیت کا ترجمہ غامدی صاحب نے یوں کیا ہے ’’ اللہ وہی ہے جس نے حق کے ساتھ کتاب اتاری یعنی میزان نازل کیا ہے ‘‘۔ اسکی مزید وضاحت کرتے ہوئے غامدی صاحب رقمطراز ہیں : اس آیت میں،والمیزان سے پہلے(و)تفسیر کے لئے ہے،اس طرح المیزان دراصل یہاں الکتاب ہی کا بیان ہے(اصول
Flag Counter