Maktaba Wahhabi

21 - 124
لقبول صحتہ یزیل کل معانی الظن ویستوجب وقوع العلم الیقینی بہ‘‘(علوم الحدیث ومصطلحہ للصبحی الصالح،ص۱۵۲بحوالہ الباعث الحثیث،ص۳۹)’’اخبار احاد کی صحت ثابت ہوجانے کے بعد ان کا ظنی ہونا کوئی معنی نہیں رکھتا کیونکہ حدیث کی قبولیت اور اس کی صحت کے لئے جو شرائط ہیں وہ ظن کے معنی کو زائل کردیتی ہیں اور علم یقینی کا فائدہ دیتی ہیں۔اور رہی بات کہ اخباد احاد سے دین میں کسی قسم کے عقیدے یا عمل کا اضافہ نہیں ہوتا تواس شبہ کا ازالہ حافظ ابن حجر رحمہ اللّٰه نے فرمادیاہے،حافظ موصوف رقمطراز ہیں: ’’اتفق العلماء علی وجوب العمل ماصح ولولم یخرجہ الشیخان ‘‘(قواعد التحدیث للقاسمی صفحہ 87) ترجمہ :علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ہر اس حدیث پر عمل واجب ہے جس کی صحت ثابت ہوجائے اگرچہ اس کی تخریج شیخان(بخاری ومسلم)نے نہ کی ہو۔ لہذا غامدی صاحب کا یہ خودساختہ اصول اہل علم کے اتفاق کے نزدیک دوکوڑی کی بھی حیثیت نہیں رکھتا۔ غامدی صاحب اور عربی لغت اصول غامدی:۔ غامدی صاحب نے مبادی تدبر قرآن سے متعلق کچھ اصول ذکر کئے ہیں اور تمھیداً قرآن مجید کی عربی فصاحت وبلاغت اوراس کے معجزاتی کلام ہونے پر مختصر بحث کی ہے جس سے ہم اتفاق کرتے ہیں۔آگے غامدی صاحب رقمطراز ہیں :۔ قرآن مجید کے بعد یہ زبان احادیث اور آثار صحابہ کے ذخائر میں ملتی ہے اس میں شبہ نہیں کہ روایت بالمعنی کی وجہ سے ان ذخائر کا بہت تھوڑا حصہ ہی ہے جسے اب زبان کی تحقیق میں سند وصحت
Flag Counter