Maktaba Wahhabi

81 - 124
کی روشنی میں دیکھیں تو حق بالکل واضح ہوجاتاہے۔محدثین کی اصطلاح سنت قرآن کے مطابق اور غامدی صاحب کے اصول سنت قرآن کے خلاف یہاں تک انکے اپنے اصول کے خلاف نظر آئیں گے۔مزید وضاحت انشاء اللہ ہم اپنے مضمون سنت اور حدیث کے فرق میں کریں گے۔ غامدی صاحب کا مبادی تدبر حدیث غامدی صاحب نے حدیث سے متعلق اپنے کچھ قواعد بیان کئے ہیں جس طرح انہوں نے سنت کے قواعد بیان کئے ہیں اسی طرح انہوں نے حدیث کو تسلیم کرنے یا اس کو دلیل ماننے کے لئے کچھ مبادی بیان کئے ہیں افسوس کی بات ہے کہ غامدی صاحب پچھلے آسمانی صحائف جو کہ تحریف شدہ اور منسوخ ہیں اور انکی حفاظت کی کوئی گارنٹی نہیں بغیر کسی اصول وقوانین اور بغیر کسی مبادی تدبر کے دین کا ماخذ تسلیم کررہے ہیں لیکن حدیث کو تسلیم کرنے کے لئے ایسے قواعد وضوابط وضع کررہے ہیں جس سے حدیث کی اہمیت ختم ہوجاتی ہے اور لوگوں کے ذہنوں میں شک وشبھات پیدا ہوجاتے ہیں اور حدیث ایک کھلونا بن کر رہ جاتی ہے جس کے ذہن میں جو حدیث اتر جائے تو اس کو تسلیم کرلے جو نہیں اترے اسکا انکار کردے حالانکہ حدیث دین کا سب سے بڑا دوسرا ماخذ ہے اور اسکے محفوظ اور صحیح ہونے کی گارنٹی قرآن کریم میں موجود ہے۔ اصول غامدی:۔ اب ہم ان مبادی کا جائزہ لیتے ہیں جو غامدی صاحب نے حدیث سے متعلق بیان کئے ہیں :غامدی صاحب حدیث کے متن سے متعلق اپنا نظریہ اس طرح بیان کرتے ہیں ’’سند کی تحقیق کے بعد دوسری چیز حدیث کا متن ہے راویوں کی سیرت وکردار اور انکے سوانح وحالات سے متعلق صحیح معلومات تک رسائی کے لئے اگرچہ کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا اور اس کام میں اپنی عمر کھپادی ہیں لیکن ہر انسانی کام کی طرح حدیث کی روایت میں بھی فطری خلااس کے باوجود باقی رہ گئے ہیں
Flag Counter