Maktaba Wahhabi

58 - 124
سے قرآن کریم کی تلاوت نہیں کیا کرتے تھے بلکہ جس طریقے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کی تلاوت سکھاتے اسی طریقے سے وہ قرآن کی تلاوت کیا کرتے تھے’’ ویعلمھم الکتاب ‘‘(ال عمران آیت ۱۶۴) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو قرآن کی تعلیم دیتے ہیں اس تعلیم میں قرآن پڑھنا اور سمجھنا دونوں باتیں شامل ہیں۔لہٰذا اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں قریشی صحابہ کوالگ الگ طریقے سے قرآن پڑھنا سکھادیا تو اس میں نا سمجھنے والی کون سی بات ہے کوئی ایسی دلیل موجود نہیں جس سے یہ ثابت ہوا کہ رسول اللہ نے صحابہ کوایک ہی طریقے سے قرآن کی تلاوت سکھائی ہو بلکہ اللہ تعالیٰ نے اس امت کی آسانی کے لئے قرآن کو سبعہ احرف میں نازل کیاتاکہ جسے جس طریقے سے آسانی لگے اس طریقے سے قرآن کو پڑھ لے چاہے اسکے قبیلے کا وہ لہجہ ہو یا نہ ہو۔ اعتراض غامدی:۔ اسی صفحہ پر غامدی صاحب کہتے ہیں کہ اس حدیث میں ’’ انزل ‘‘ کا لفظ استعمال ہوا ہے حالانکہ یہ بات واضح ہے قرآن قریش کی زبان میں نازل ہوا ہے۔یہ بھی غامدی صاحب کی غلط فہمی ہے۔ جواب:۔ ابن عبدالبر ’’التمھید مؤطا ‘‘کی شرح میں فرماتے ہیں ’’ قال ابو عمر قول ما قال : ان القرآن نزل بلغۃ قریش معنا عندی فی الاغلب ‘‘(التمھید جلد ۳ ص۶۳۰) ابو عمر کہتے ہیں کہ کسی کا یہ کہنا قرآن قریش کی زبان میں نازل ہوا میرے نزدیک اس کے معنی ہیں کہ اکثر وبیشتر قرآن قریش کی زبان میں نازل ہوا(نہ کہ پورا قریش کی زبان میں نازل ہوا)
Flag Counter