Maktaba Wahhabi

33 - 124
قرآن فہمی اور اسلوب ندرت اصول غامدی:۔ غامدی صاحب اپنے اصول ومبادی کی مزید تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔ (قرآن)اپنے طالب علموں سے جن باتوں کا تقاضہ کرتا ہے وہ یہ ہیں اوّل یہ کہ اس کو سمجھنے کے لئے اس کے ماحول کو سمجھنے کی کوشش کی جائے یعنی وہ پس منظر وہ تقاضے اور وہ صورت حال معین کی جائے جس کو پیش نظر رکھ کر قرآن کی کوئی صورت نازل ہوئی ہے اس کے لئے قرآن سے باہر کی کسی چیز کی ضرورت نہیں ہوتی۔یہ سب چیزیں خود قرآن ہی کی روشنی میں واضح ہوجاتی ہیں آدمی جب قرآن پر تدبر کرتاہے اس کے لفظ لفظ پر ڈیرا ڈالتا ہے لفظوں کے زیروبم اور جملوں کے دروبست کو سمجھنے کی کوشش کرتاہے تو پورے سورہ کے مواقع کلام اس خوبی کے ساتھ سامنے آجاتے ہیں اور اپنے وجود پر اس طرح آپ ہی دلیل بن جاتے ہیں کہ ان کے لئے پھر کسی اور دلیل کی ضرورت نہیں رہتی۔(اصول ومبادی میزان صفحہ ۲۰۔۲۱) جواب:۔ ان تحریر شدہ عبارتوں کا جواب کئی صورتوں میں دیا جاسکتا ہے سب سے پہلی بات غامدی صاحب کہتے ہیں کہ قرآن سے باہر کسی چیز کی ضرورت نہیں اس کی کیا دلیل ہے۔دوسری بات کہ جب قرآن کے ماحول وپس منظر اور اس کے تقاضوں کو سمجھنے کے لئے قرآن کے علاوہ یا قرآن سے باہر کسی اور چیز کی ضرورت نہیں۔تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہی بات تھی تو غامدی صاحب نے قرآن کی صحیح فہم کے لئے اپنے اکابر احسن اصلاحی کی کتاب ’’تدبر قرآن ‘‘اور حمیدالدین فراہی کی کتاب’’ اسالیب القرآن ‘‘وغیرہ کی طرف ترغیب کیوں دلائی ؟(اصول میزان صفحہ ۱۹)
Flag Counter