کے ساتھ مبعوث فرمایا۔[1] وہ شخصیت کہ جائز باتوں میں سے آسان بات منتخب فرماتے [2] اور جنہوں نے امت کو آسانی کرنے اور بشارت دینے کا حکم دیا اور لوگوں پر تنگی کرنے اور انہیں متنفر کرنے سے منع فرمایا۔[3]
۳:پیکرِ شفقت اور مجسمۂِ رحمت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے صحابی کے سات عذر سننے کے بعد فرمائے ہوئے[الفاظِ مبارکہ] تین روایات کے مطابق حسبِ ذیل تھے:
ا:’’ فَأَجِبْ ‘‘۔
[سو تم(باجماعت نماز کے لیے اللہ کی دعوت)قبول کرو]۔
ب:’’ فَأْتِہَا ‘‘۔
[سو تم اس(یعنی باجماعت نماز)کے لیے آؤ]۔
ج:’’ فَحَيَّ ہَلًا ‘‘۔
[سو تم جلدی آؤ]۔
|