Maktaba Wahhabi

89 - 114
پھر اس کے نیچے یعتبر حدیثہ ان کے مقابلے میں یہ الفاظ ہیں: یہ کذاب ہے،یہ وضاع ہے۔ اسی طرح متروک، سئی الحفظ، کثیر الخطا ، فاحش الغلط ہے، پھر اس سے نیچےلا یعتبر حدیثہ ،ہے۔ اب ان درجات میں فرق ہے یا نہیں ،لا یعتبر اور یعتبر میں فرق ہے یا نہیں ،یقیناً بڑا فرق ہے۔امام علی بن مدینی کی تو اس موضوع پر مستقل ایک کتاب ہے، افسوس یہی ہے کہ وہ کتاب ضائع ہوگئی،جس میں انہوں نے ان راویوں کو جمع کردیا تھا کہ جن کی روایتیں قابلِ اعتبار ہیں ،اور جن کی ناقابل ِاعتبار ہیںکہ ایک وہ راوی ہے کہ مقارنہ و تقابل کے لئے اس کی روایت کو قبول کیا جاتا ہے۔اور دوسرا جو وضاع یاکذاب ومتروک ہے، اس کی روایت کا ہونا ،نہ ہونا برابر ہے، اس کی روایت کو قابل اعتبار بھی نہیںسمجھا جاتا۔ یہ علماء کے نزدیک ان درجات کے درمیان تفریق ہے، جب آپ اس تفریق کو ملحوظ نہیں رکھیں گے تو یہ سب کو ایک ہی گرہ سے باندھنے کے مترادف ہوگا اور یہ محدثین کا منہج نہیں ہوگا۔ورنہ ’’صدوق ربما یدلس‘‘، ’’صدوق ربما یھم ‘‘، ’’ھذا یکتب حدیثہ ‘‘، ’’ھذا لا یکتب حدیثہ ‘‘، ’’یعتبر بہ ‘‘، ’’لایعتبر بہ‘‘۔ اس تفریق کا کیا فائدہ ہوگا؟؟ [یعتبر حدیثہ ]یعنی روایت کو سمجھ لو۔ [یکتب حدیثہ ]، اس کی روایت لکھنے کے قابل ہے۔ [لا یکتب حدیثہ]چھوڑو اس کو، بالکل اس کی روایت لکھنے کے قابل نہیں ہے، یہ متروک کے درجے میں ہے۔ لہذاالفاظ الجرح والتعدیل کی اس تفریق اور مراتب کو جب تک ان مراتب کے تناظر میں نہیں سمجھیں گے ، ہم محدثین کے منہج کو صحیح طور پر اپنانے وسمجھنے کی کوشش نہیں کریں گے۔ بہرحال عدالت و ضبط کے علاوہ بھی راویوں کی جرح و تعدیل کی کئی پوزیشنیں ہیں ۔جنہیں بیان کیا گیا۔
Flag Counter