Maktaba Wahhabi

69 - 114
ہوتا ہےاس کو صحیح ضبط نہیں ہوتا وہ اپنی ہی کتاب کا حصہ سمجھ کر اسے روایت کردیتا ہے۔ لہذا یہ ضروری شرط ہے کہ وہ راوی اس ضبط الکتاب کا نگران بھی ہو اور وہ محفوظ ہو۔ ۲۔ضبط الصدر: روایت کو یاد کیا جب سے حفظ کیا اور جب وہ اس روایت کو بیان کرنا چاہے تو تھوڑی سی توجہ کے ساتھ اس روایت کے الفاظ مستحضر ہوجائیں اور بیان کرنے میں اسے کسی قسم کی صعوبت نہ ہو۔ جس طرح قرآن کا حافظ ہوتا ہے اسی طرح حدیث کا حافظ بھی ہر وقت اسے بیان کرسکتا ہے۔ آپ محدثین کے تراجم پڑھیں وہ کہا کرتے تھے :’’کأن الاحادیث بین عیني ‘‘ احادیث تو ہمارے سامنے ایسی ہیںجیسے ہمارے سامنے الفاظ لکھے ہوئے ہیں۔ جس طرح اسحاق بن راھویہ رحمہ اللہ کے بارے میں ہے کہ انہوں نے ایک مجلس میں یہ با ت کہی کہ اللہ کے کچھ بندے ایسے بھی ہیں کہ جوسات ہزار احادیث اپنی آنکھوں میں دیکھ رہے ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ وہاں موجود تھے تو استاد جی سے کہنے لگے، استاد محترم !اللہ کے کچھ ایسے بندے بھی ہیں جو دو لاکھ احادیث کو اپنی آنکھوں میں دیکھ رہے ہیں۔ گویاکہ انہیں پتہ ہے کہ یہ احادیث ورق کے کس صفحے پرہے اور کس سطر میں ہے، جس طرح حافظ قرآن کو قرآن کاصفحہ (جس نسخے پر اس نے یاد کیا ہوتا ہے) یاد ہوتا ہے۔
Flag Counter