Maktaba Wahhabi

217 - 220
’’آپ کہہ دیجئے کہ نہ تو میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب جانتا ہوں اور نہ میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں۔ میں تو صرف جو کچھ میرے پاس وحی آتی ہے اس کی اتباع کرتا ہوں۔‘‘ اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ کرنا توحید ربوبیت میں سے ہے۔ کیوں کہ یہ اللہ تعالیٰ کے اس حکم کانفاذ ہے جو اس کی ربوبیت، اسکی مکمل ملکیت اور تصرف کامقتضی ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو اتباع کرنے والوں کارب کہا ہے جن کی اتباع اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ قوانین کے خلاف کی جاتی ہے۔ فرمایا: {اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَہُمْ وَ رُہْبَانَہُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ وَ مَآ اُمِرُوْٓا اِلَّا لِیَعْبُدُوْٓا اِلٰہًا وَّاحِدًا لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ سُبْحٰنَہٗ عَمَّا یُشْرِکُوْنَo} (التوبہ: ۳۱) ’’انہوں نے اللہ کو چھوڑ کر علماء اور مشایخ کو رب بنا رکھا ہے اور مسیح ابن مریم کو بھی۔ حالانکہ ان کو صرف یہ حکم کیا گیا ہے کہ فقط ایک معبود کی عبادت کریں جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ ان کے شرک سے پاک ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے متبوعین کو رب کانام دیا کیوں کہ متبعین نے انہیں اللہ تعالیٰ کے ساتھ قانون ساز بنالیا تھا۔ اور متبعین کو پجاری کانام دیا ہے کیوں کہ انہوں نے متبوعین کے سامنے ذلت کااظہار کیا اور اللہ کے حکم کے خلاف ان کی اطاعت کی۔ عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا تھا:’’حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے ان کی عبادت نہیں کی تھی۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔ کیوں نہیں، انہوں نے ان کے لیے حلال کو حرام اور حرام کو حلال اور لوگوں نے ان کی اتباع کی ، یہی ان کی طرف سے ان کی عبادت تھی۔‘‘ جب یہ سمجھ گئے تو جان لو کہ جو اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا اور چاہتا ہے کہ غیر اللہ اور غیر رسول سے فیصلہ کرائے تو ایسے شخص کے سلسلے میں کئی آیات ہیں جو اس کے ایمان کی نفی کرتی ہیں۔ کئی اور آیات ہیں جو اس کے لیے کفر، ظلم اور فسق کو بھی
Flag Counter