Maktaba Wahhabi

187 - 220
دوسری نوعیت یہ ہے کہ اگر قیام کرنے والا کافروں کے حالات کامطالعہ کرنے، اور عقیدہ کے جس فساد، عبادت کی جس خطاء ،اخلاق کی جس تہی دستی اور کردار کے جس بگاڑ میں وہ مبتلا ہیں ان کی جانکاری حاصل کرنے کی غرض سے اقامت کرتا ہے تاکہ لوگوں کوخبردار کرسکے کہ وہ ان سے دھوکہ نہ کھائیں اور جو لوگ ان سے متاثر ہیں ان کو بتلاسکے کہ حقیقت حال کیا ہے ، تو یہ اقامت بھی ایک طرح کاجہاد ہے۔ اس لیے کہ اس قیام کامقصد یہی تو ہے کہ کفر اوراہل کفرسے ایسے انداز میں خبردارکیاجائے کہ وہ اسلام اور ہدایتِ اسلام کی ترغیب بن جائے کہ کفر کا بگاڑ ہی اسلام کاسدھار ہے۔ جیسا کہ کہا گیا ہے: نمایاں اپنی ضد کے سامنے ہر چیز ہوتی ہے لیکن ایک ضروری شرط یہ ہے کہ اس کامقصد پورا ہوتا ہو اور سامنے کوئی ایسا خطرہ نہ ہو جو مقصدپر حاوی ہوجاتا ہو۔ اگر اس کامقصد پورانہ ہوتا ہو، بایں طور کہ اسے ان کے حالات سے پردہ اٹھانے اور آگاہ کرنے سے منع کردیا جائے تو اقامت کاکوئی فائدہ نہیں ہے۔ اور اگر اس کی مراد پوری ہوتی ہو لیکن ساتھ ہی ساتھ کوئی بڑا خطرہ بھی ہو، جیسے یہ کہ کافراس کے مقابلہ پر اتر آئیں، اسلام، رسول اسلام اور ائمہ اسلام کو گالیاں دینے لگیں اور برابھلا کہنے لگیں تو خاموشی اختیار کرلینا واجب ہے۔ کیوں کہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: {وَ لَا تَسُبُّوا الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ فَیَسُبُّوا اللّٰہَ عَدْوًا بِغَیْرِ عِلْمٍ کَذٰلِکَ زَیَّنَّا لِکُلِّ اُمَّۃٍ عَمَلَہُمْ ثُمَّ اِلٰی رَبِّہِمْ مَّرْجِعُہُمْ فَیُنَبِّئُہُمْ بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَo} (الانعام: ۱۰۸) ’’اور گالی مت دوان کو جن کی یہ لوگ اللہ کو چھوڑ کرعبادت کرتے ہیں پھر وہ براہ جہل حد سے گزر کر اللہ کو گالی دیں ہم نے اسی طرح ہر طریقہ والوں کو ان کاعمل مرغوب بنارکھا ہے پھر اپنے رب ہی کے پاس ان کو جاناہے سووہ جتلادے گا جو کچھ بھی وہ کیا کرتے تھے۔‘‘ کافر ملک میں اسی طرح اس آدمی کی اقامت بھی درست ہے جو مسلمانوں کی طرف
Flag Counter