Maktaba Wahhabi

185 - 220
’’اے ایمان والو!تم یہودونصاریٰ کو دوست مت بنانا۔ وہ ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ اور جو شخص تم میں سے ان کے ساتھ دوستی کرے گا بے شک وہ ان ہی میں سے ہوگا۔یقینا اللہ سمجھ نہیں دیتا ان لوگوں کو جو اپنا نقصان کررہے ہیں۔ اسی لیے تم ایسے لوگوں کو جن کے دل میں مرض ہے دیکھتے ہو کہ دوڑ دوڑکران میں گھستے ہیں،کہتے ہیں کہ ہم کواندیشہ ہے کہ ہم پر کوئی حادثہ پڑجائے۔ سوقریب اُمید ہے کہ اللہ کامل فتح کاظہور فرمادے یاکسی اور بات کاخاص اپنی طرف سے، پھر وہ اپنے پوشیدہ خیالات پر شرمسار ہوں گے۔‘‘ صحیح حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے:’’جو شخص کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو وہ انہیں میں سے ہے۔اور یہ کہ آدمی اسی کے ساتھ ہے جس سے وہ محبت کرتا ہے۔ اللہ کے دشمنوں سے محبت سب سے عظیم خطرہ ہے جو کسی مسلمان کے لیے ہوسکتا ہے۔ کیوں کہ ان سے محبت رکھنا لامحالہ ان کی موافقت اور اتباع تک لے جائے گا ، یاکم سے کم یہ محبت اسے ان کاانکار کرنے سے باز رکھے گی۔ اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے’’جو شخص کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو وہ انہیں میں سے ہے۔‘‘ شرطِ دوم یہ ہے کہ اسے اپنی دین داری کے اظہار پر پوری قدرت حاصل ہو، شعائر اسلام آزادی کے ساتھ بغیر کسی روک ٹوک کے ادا کرسکتا ہو۔ نماز قائم کرنے پر، اور اگر دوسرے نماز پڑھنے والے اور جمعہ قائم کرنے والے موجود ہوں تو جماعت اور جمعہ قائم کرنے پر اس پر پابندی عائد نہ کی جاتی ہو۔ زکوٰۃ روزہ اور حج وغیرہ اسلامی شعائر سے اسے روکانہ جاتا ہو۔ اگر قیام کرنے والا یہ ساری چیزیں نہ کرپاتا ہو تو اقامت جائز نہیں ہے کیوں کہ اب اس پر ہجرت واجب ہے۔ المغنی۸/۴۵۷میں ہجرت کے سلسلے میں لوگوں کی قسموں کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے فرمایا ہے:’’پہلی قسم:وہ لوگ جن پر ہجرت واجب ہے اور وہ ایسے لوگ ہیں جو ہجرت کرنے کی طاقت رکھتے ہوں جو نہ اپنے دین کو ظاہر کرسکتے ہوں اور نہ کافروں میں رہ کر اپنے دینی
Flag Counter