Maktaba Wahhabi

166 - 220
رَسُوْلُ اللّٰہِ، وَتُقِیْمُ الصَّلَاۃَ، وَتُؤْتِیَ الزَّکَاۃَ، وَتَصُوْمَ رَمَضَانَ ، وَتَحُجَّ الْبَیْتَ اِنِ اسْتَطَعْتَ اِلَیْہِ سَبِیْلًا)) قَالَ: صَدَقْتَ، فَعَجِبْنَا لَہُ یَسْألُہُ وَیُصَدِّقُہُ۔ قَالَ: فَاَخْبِرْنِیْ عَن الْاِیْمَانِ ، قَالَ: ((اَنْ تُوْمِنَ بِاللّٰہِ وَمَلا ئِکَتِہِ ، وَکُتُبِہِ ، ورُسُلِہِ ، وَالْیَوْم الْآخِرِ، وَتؤْمِنَ بِالْقَدْرِ خَیْرِہِ وَشَرِّہِ)) ، قَالَ: صَدَقْتَ، قَالَ: فَاَخْبِرْنِیْ عَنِ الاِحْسَانِ ، قَالَ: ((اَنْ تَعْبُدَ اللّٰہ کَاَنَّکَ تَرَاہُ، فَانْ لَمْ تَکُنْ تَرَاہُ فَاِنَّہُ یَرَاکَ)) ، قَالَ: فَاَخْبِرْنِیْ عَنِ السَّاعَۃِ ، قَالَ: ((مَا الْمَسْئُوْلُ عَنْہَا بِاَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ)) ، قَالَ: فَاَخْبِرْنِیْ عَنْ اَمَارَاتِہَا، قَالَ: ((اَنْ تَلِدَ الْاَمَۃُ رَبَّتَہَا، وَاَنَّ تَرَی الْحُفَاۃَ العُرَاۃَ الْعَالَۃَ رِعَائَ الشَّائِ یتَطَاوَلُوْنَ فِی الْبُنْیَانِ)) قَالَ: فَمَضَی فَلَبِثْنَا مَلِیًّا فَقَالَ: ((یَا عُمَرُ اَتَدْرِیْ مَن السَّائِلُ))؟ قُلْتُ: اللّہ وَرَسُوْلُہُ اَعْلَمُ ، قَالَ: ((ہَذَا جِبْرِیْلُ اَتَاکُمْ یُعَلِّمُکُمْ اَمْرَ دِیْنِکُمْ))۔ تیسرا مرتبہ احسان کا ہے جو ایک رکن ہے۔ احسان یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت ایسے کرو گویا کہ تم اسے دیکھ رہے ہو، اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے ہو تو بلاشبہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔ دلیل اللہ تعالیٰ کایہ ارشاد ہے: ’’بے شک اللہ ایسے لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے جو پرہیزگار ہوتے ہیں اور جو احسان کرنے والے ہوتے ہیں۔‘‘ اور یہ ارشاد کہ: ’’اور آپ اللہ پر توکل رکھئے جو قادر رحیم ہے جو آپ کو جس وقت کہ آپ (نماز کے لیے) کھڑے ہوتے ہیں اور(نیزنماز شروع کرنے کے بعد) نمازیوں کے ساتھ آپ کی نشست و برخاست کو وہ دیکھتا ہے بے شک وہ خوب سننے والا اور خوب جاننے والاہے۔‘‘ اور یہ ارشاد: ’’اور آپ کسی حال میں ہوں اور آپ کہیں سے قرآن پڑھتے ہوں اور تم لوگ جو کام بھی کرتے ہو ہم کو سب کی خبر رہتی ہے جب تم اس کام کوکرنا شروع کرتے ہو۔‘‘ سنت سے اس کی دلیل جبریل کی وہ مشہور حدیث ہے جو عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ فرماتے ہیں:
Flag Counter