Maktaba Wahhabi

102 - 183
انحصار کرتی ہے بلکہ ہر گاڑی کی حد رفتار مختلف ہوتی ہے۔ اس لئے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ جو حد رفتار حکومت کی طرف سے مقرر کی جائے اس سے تجاوز نہ کیا جائے۔ اور اسی میں عوام کا فائدہ ہے جبکہ حدرفتار سے تجاوز کی صورت میں انسان اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کے لئے بھی خطرے کا باعث بنتا ہے۔ اور پھر ہمارے سامنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان بھی ہے کہ :’’ جلد بازی شیطان کی طرف سے ہے‘‘۔[1] ہم پہلے بھی ذکر کر چکے ہیں کہ حاکم کی اطاعت کرنا واجب ہے تو رفتار کے معاملہ میں بھی یہی قاعدہ ملحوظِ خاطر رہے گا۔ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ’’جلد بازی شیطان سے ہے کیونکہ یہ انسان میں طیش پیدا کرتی ہے اور اسکو وقار پر قائم رہنے سے روکتی ہے اور انسان کو ظلم پر اکساتی ہے اور برائی کو جنم دیتی ہے اور خیر سے روکتی ہے۔اور عجلت دو مذموم چیزوں سے پیدا ہوتی ہے، غفلت اور وقت سے پہلے حصول کی خواہش کرنا۔[2] سرخ اشارےکی پابندی نہ کرنا: ہر گاڑی چلانےوالا ٹریفک کے اشاروں سے واقف ہوتاہے وہ جانتا ہے کہ سرخ اشارے سے کیا مراد ہے؟ اور سبز سے کیا مراد ہے؟۔ ان اشاروں پر عمل نہ کرنا خطرے سے خالی نہیں اور ا س میں حادثہ ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں اس لئے سرخ اشارے کو کسی بھی حالت میں نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔ شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے ٹریفک اشاروں کی بابت سوال ہوا تو شیخ رحمہ اللہ نے فرمایا: ٹریفک سگنلز پر عمل نہ کرنا کسی طرح بھی روا نہیں۔ کیونکہ یہ اشارے حاکم کے قول کی منزلت پر ہیں
Flag Counter