Maktaba Wahhabi

154 - 183
۲۔ تائید الاسلام : یہ غایۃ المرام کا دوسرا حصہ ہے، اس میں مرزا قادیانی کے عقائد پر مباحث جیسے مسیح موعود، الہام ومکاشفہ وغیرہ کا جواب دیاگیاہے۔ قاضی صاحب نے صفر 1349ھ/جون 1930ء واپسی حج بیت اللہ بحری جہاز میں وفات پائی مولانا سید اسمعیل غزنوی جو شریک سفر تھے انہوں نے نماز جنازہ پڑھائی اور اسی کے بعد ان کی میت کو سمندری لہروں کے سپرد کر دیاگیا۔ انا للہ وإنا إلیہ راجعون (4) مولانا ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ شیخ الاسلام مولانا ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ ایک جامع الکمالات شخصیت تھے آپ بیک وقت مفسر قرآن بھی تھے اور محدث بھی ، مؤرخ بھی تھے اور محقق بھی، دانشور بھی تھے اور ادیب بھی، مفکر بھی تھے اور مدبر بھی، نقاد بھی تھے اور مبصر بھی، خطیب بھی تھے اور مقرر بھی، مبلغ بھی تھے اور واعظ بھی ، معلم بھی تھے اور متکلم بھی،مصنف بھی تھے اور صحافی بھی اور فن مناظرہ میں امام تھے ۔ شیخ الاسلام تھے، فاتح قادیان تھے، سردار اہلحدیث تھے ،مفتی اہلحدیث تھے ، شیر پنجاب تھے ، آ ل انڈیا اہلحدیث کانفرنس اور انجمن اہلحدیث کے ناظم اعلیٰ بھی تھے ، ندوۃ العلماء لکھنؤ کے اساسی رکن تھے ، جمعیۃ العلماء ہند کے بانیوں میں ان کا شمار ہوتاتھا مجالس ....... میں بھی ان کی خدمات قابل قدر تھیں پہلے آل انڈیا کانگرس میں شامل تھے بعد میں مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی۔ عالم اسلام اور برصغیر کے نامور علمائے کرام اور سیاسی اکابرین نے مولانا امرتسری کے علم وفضل کا اعتراف کیاہے جن میں سے چند ایک ارشادات حسب ذیل ہیں ۔ علامہ سید رشید رضا مصری : مولانا ثناء اللہ امرتسری برصغیر میں اسلام اور مسلمانوں کے سب سے بڑے وکیل ہیں ان کی خدمات اور ان کے زہد وتقویٰ کو دیکھ کر ایک آدمی کہہ سکتاہے کہ وہ عام آدمی نہیں بلکہ رجل الٰہی ہیں۔ [1]
Flag Counter