Maktaba Wahhabi

50 - 183
والوں کے لئے‘‘۔ [يونس: 57] اور درود وسلام ہو پیارے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر جو یہ فرماتے ہیں کہ ’’ بیشک اللہ تعالیٰ نے کوئی بیماری نہیں اتاری مگر اس کے ساتھ اس کی دوا بھی اتاری ہے جس نے جان لیا اس نے جان لیا اور جو جاہل رہا وہ جاہل ہی رہا ‘‘۔[1] اما بعد : آج کے اس آخری دور میں قرآن مجید سے علاج کرنے کی صورت عام ہوچکی ہے ۔ یہصورت بلاشک وشبہ ایک بہت اچھی چیز ہے ، لیکن جو چیز پریشان کن اور قابلِ افسوس ہے وہ یہ کہ اس کام کو سرانجام دینے والے چند جاہل قاری حضرات ہیں جو علم شرعی سے بالکل کورے ہوتے ہیں ، ان کا یہ منافع بخش کاروبار بن گیاہےاور لوگوں کا مال باطل وناجائز طریقوں سے بٹورنے میں لگے ہوئےہیں ۔ جبکہ دوسری جانب بہت سے لوگ محض میڈیکل علاج پر تکیہ کرکے شرعی دواؤں اور دعاؤں کو بالکل فراموش کر چکے ہیں ۔ یہی وہ بنیادی وجہ تھی جس بنا پر اس موضوع پر ایک عاجزانہ تحریر لکھنے کیلئے میں نے قلم اٹھایا ، جب میں نے محسوس کیا کہ لوگوں کے عقائد ( بالخصوص ان قراء حضرات کے)  درست کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔( ان میں اہل توحید بھی ہیں ) کہ ان کا بدعات طلاسم اور صوفی خرافات سے ناطہ وتعلق توڑا جائے ، اس کے ساتھ ان ڈاکٹرز حضرات کی اصلاح کی بھی ضرورت ہے جنہوں نے بیماری میں ایمان کے کرادار کو بالکل فراموش کردیاہے اور صحیح شرعی دم سے لاپرواہی اور پہلو تہی اختیار کرتے ہیں ۔ اس لئے ضروری تھا کہ چند ضروری قواعد وضوابط متعین کردئے جائیں ، اور قرآنی علاج کےلئے چند کلینک کھولے جائیں تاکہ کتاب وسنت کے دلائل کی روشنی میں صحیح شرعی مفاہیم کی وضاحت کے ساتھ اس شعبہ کوشعبہ بازوں اور دجالوںسے محفوظ کیا جاسکے ۔ یہ کلینک دیگر طبی ونفسیاتی ہسپتالوں  
Flag Counter