مقدمہ تحقیق
دینِ اسلام میں عقیدہ توحید بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ اساسی حیثیت کے حامل اسی نظریے کی اشاعت اور حفاظت کے لیے اﷲ سبحانہ و تعالیٰ نے انبیا و رسل مبعوث فرمائے اور کتابیں نازل کیں ۔ یہ عقیدہ توحید کی عظمت ہی کی دلیل ہے کہ اس کی تبلیغ و اشاعت کی خاطر اﷲ تعالیٰ کے برگزیدہ بندوں انبیاے کرام اور سلفِ امت نے بڑی کٹھن تکالیف برداشت کیں اور اس راستے میں کسی قسم کی مداہنت و مصالحت کیے بغیر اس فریضے کی بجا آوری میں سرتوڑ کوششیں کیں ۔
عقیدہ توحید کی اسی قدر و منزلت کے پیشِ نظر ہر دور میں علماے امت نے اس کی شرح و توضیح کو اپنی تصانیف میں سرِ فہرست رکھا اور اس موضوع پر مستقل کتب تالیف کیں ۔
برصغیر میں علومِ اسلامیہ اور عقیدہ سلف کی نصرت و اشاعت کے سلسلے میں والاجاہ نواب سید محمد صدیق حسن خان رحمہ اللہ (۱۲۴۸۔ ۱۳۰۷ھ) کی مساعیِ جمیلہ روزِ روشن کی طرح عیاں ہیں ۔ اس سلسلے میں آپ نے خود بھی حسبِ ضرورت متعدد کتب رقم فرمائیں ، جن کی تعداد دو صد سے متجاوز ہے، اور دوسرے علما کو بھی تصنیف و تالیف کی طرف متوجہ کیا، ان کے لیے خصوصی وظائف کا بندوبست کیا اور اسلامی علوم و فنون کے اصل مصادر و مآخذ کی از سرِ نو طباعت و اشاعت کا وسیع اہتمام کیا، جو اپنے وقت میں علماے کرام اور طلباے دین کے لیے نعمت غیر مترقبہ ثابت ہوا۔
نواب سید محمد صدیق حسن خان رحمہ اللہ نے علومِ اسلامیہ کے تقریباً تمام گوشوں سے متعلق مستقل تالیفات رقم کی ہیں اور شاید ہی کوئی ایسا دینی و علمی موضوع ہو، جس پر نواب صاحب رحمہ اللہ نے کوئی مستقل رسالہ یا کتاب نہ لکھی ہو۔[1] ان تصانیف کی کثرت کا یہ عالم ہے کہ ابھی تک ان کی یقینی تعداد
|