Maktaba Wahhabi

30 - 183
کے درمیان حرم قرار دیتا ہوں اسکی حدود میں نہ درخت کاٹا جائے نہ شکارکیا جائے اگر لوگ جان جائیں تو مدینہ میں رہنا ان کیلئے بہتر ہے، اور جو مدینہ سے بے رغبتی اختیار کر کے منہ موڑتا ہے اور مدینہ چھوڑتا ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے بدلے اس سے بہتر آدمی لائے گا اورجواسکی مصیبتوں اورتکالیف پرصبر اورثابت قدمی کے ساتھ رہتاہے تو میں اس کیلئے سفارش کرنے والا اور گواہ ہوں ۔[1] (3) سیدناابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے مکہ معظمہ کو حرم قرار دیااورمیں مدینہ کو دوپہاڑوں کے درمیان حرم قرار دیتا ہوں اس میں نہ خون بہا یا جائے نہ لڑائی کیلئے اسلحہ اٹھایا جائے اورنہ درخت کاٹا جائے مگر گھاس اورچارہ کاٹنے کی اجازت ہے ۔[2] (4) ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ آئے توسیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور سیدنابلال رضی اللہ عنہ کو بخار تھا ۔تومیں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعامانگی کہ یااللہ ! ہمیں  مدینے کے ساتھ مکہ جتنا یااس سے بھی زیادہ پیار عطاکر اوراسکوصحت افزامقام بنا دے اور ہمارے نا پ تول کے پیمانے میں برکت عطاکر اور یہاں کی بیماری کو جحفہ کی طرف منتقل کردے ۔ [3] (5)سیدناابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے ایسی بستی میں رہنے کاحکم ہواہے ،جوتمام گاؤں اور بستیوں پر غالب آنے والی ہے۔ لوگ اس کو یثر ب کہتے ہیں ۔اور وہ مدینہ ہے ۔یہ شہر لوگوں کو کفرسے اس طرح صاف کرتاہے جس طرح بھٹی لوہے کو صاف کرتی ہے ۔[4]
Flag Counter