Maktaba Wahhabi

95 - 180
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’فرشتے روح قبض کرنے کے لئے جب مرنے والے کے پاس آتے ہیں تونیک اور صالح ہونے کی صورت میں فرشتے کہتے ہیں ۔’’اے پاک روح ! تو پاک جسم میں تھی اب تو جسم سے نکل آ ‘ تو تعریف کے لائق ہے ا للہ کی رحمت سے خوش ہوجا تیرے لئے جنت کی نعمتیں ہیں تیرا رب تجھ سے راضی ہے۔‘‘ فرشتے مرنے والے کو مسلسل ایسے ہی کہتے رہتے ہیں یہاں تک کہ روح جسم سے نکل آتی ہے پھر جب روح نکل آتی ہے تو فرشتے اسے لے کر آسمان کی طرف چڑھتے ہیں آسمان کے دروازے اس کے لئے کھولے جاتے ہیں اور پوچھا جاتا ہے۔ ’’یہ کون ہے ؟‘‘ فرشتے جواب دیتے ہیں’’ یہ فلاں آدمی ہے۔‘‘ جواب میں کہا جاتاہے۔ ’’اس پاک روح کے لئے خوش آمدید ہے( دنیا میں) یہ پاک جسم میں تھی (اے پاک روح آسمان کے دروازے میں)خوشی خوشی داخل ہوجا تیرے لئے اللہ کی رحمت کی بشارت ہے جنت کی نعمتوں سے خوش ہوجا اور راضی ہونے والے رب (سے ملاقات )کی تجھے مبارک ہو۔‘‘ ہر آسمان کے دروازے سے گزرتے ہوئے اسے مسلسل یہی خوشخبریاں دی جاتی ہیں حتی کہ وہ روح عرش تک پہنچ جاتی ہے ۔مرنے والا اگر برا آدمی ہو تو فرشتے کہتے ہیں ۔’’اے خبیث روح ! نکل ( اس جسم سے ) تو خبیث جسم میں تھی نکل اس جسم سے ذلیل ہوکر اور بشارت ہو تجھے کھولتے پانی کی ،پیپ کی اور بعض دوسرے عذابوں کی۔‘‘ فرشتے روح نکلنے تک مسلسل یہی کہتے رہتے ہیں پھر اسے لے کر آسمان کی طرف جاتے ہیں آسمان کا دروازہ اس کے لئے نہیں کھولا جاتا ۔ آسمان کے فرشتے پوچھتے ہیں۔’’ یہ کون ہے ؟‘‘ جواب میں کہا جاتاہے ۔’’یہ فلاں شخص ہے آسمان کے فرشتے کہتے ہیں اس خبیث روح کے لئے جو خبیث جسم میں تھی کوئی خوش آمدیدنہیں اسے ذلیل کرکے واپس بھیج دو۔‘‘ آسمان کے دروازے ایسی خبیث روح کے لئے نہیں کھولے جاتے چنانچہ فرشتے اسے آسمان سے ہی نیچے پھینک دیتے ہیں اور وہ قبر میں لوٹ آتی ہے۔‘‘ اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے ۔ مسئلہ 30 مومن آدمی کی روح آسمان پر پہنچنے سے پہلے ہی آسمان کے فرشتے اس کے لئے دعا رحمت کرنے لگتے ہیں ۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ قَالَ اِذَا خَرَجَتْ رُوْحُ الْمُؤْمِنِ تَلَقَّاھَا مَلَکَانِ یُصْعِدَانِھَا قَالَ حَمَّادٌ: فَذَکَرَ مِنْ طِیْبِ رِیْحِھَا وَ ذَکَرَ الْمِسْکَ ، قَالَ : وَ یَقُوْلُ اَھْلُ السَّمَائِ : رُوْحٌ طَیِّبَّۃٌ
Flag Counter