Maktaba Wahhabi

173 - 180
حَاجَۃٌ تُرِکُوْا ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت مسروق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس آیت کا مطلب پوچھا ترجمہ ’’جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے گئے انہیں مردہ نہ سمجھو بلکہ وہ زندہ ہیں اور اپنے رب کے ہاں رزق دیئے جاتے ہیں۔‘‘ (سورہ آل عمران، آیت نمبر 169) تو حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم نے اس آیت کامطلب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’شہیدوں کی روحیں سبز پرندوں کی شکل میں ایسی قندیلوں میں رہتی ہیں جو عرش الٰہی سے لٹکی ہوئی ہیں جب چاہتی ہیں جنت میں سیر کے لئے چلی جاتی ہیں پھر ان قندیلوں میں واپس آجاتی ہیں ایک بار ان کے رب نے ان کی طرف توجہ فرمائی اور پوچھا ’’تمہاری کیا خواہش ہے؟‘‘ شہداء کی ارواح نے جواب دیا ’’ہم جہاں چاہیں جنت کی سیر کرتی ہیں ہمیں اور کیا چاہئے؟‘‘ اللہ تعالی نے تین مرتبہ ان سے یہی سوال دریافت فرمایا پھر جب شہداء کی ارواح نے دیکھا کہ جواب دیئے بغیر چھٹکارا نہیں تب انہوں نے جواب دیا ’’اے ہمارے رب ! ہم چاہتی ہیں کہ ہماری ارواح کو ہمارے اجسام میں لوٹا دے یہاں تک کہ ہم تیری راہ میں دوبارہ قتل ہوں۔‘‘ جب اللہ تعالی نے دیکھا کہ ان کی کوئی خواہش نہیں تو انہیں یوں ہی چھوڑ دیا۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ159 بعض شہداء کی روحیں جنت کے دروازے پر نہر کے کنارے سبز گنبدوں میں قیام کرتی ہیں۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اللّٰه عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم (( اَلشُّہَدَآئُ عَلٰی بَارِقِ نَہَرٍ بِبَابِ الْجَنَّۃِ فِیْ قُبَّۃٍ خَضْرَآئَ یَخْرُجُ عَلَیْہِمْ رِزْقُہُمْ بُکْرَۃً وَّ عَشِیًّا ))۔ رَوَاہُ اَحْمَدُ وَ الطَّبَرَانِیُّ وَ الْحَاکِمُ[2] (حسن) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’(بعض) شہداء جنت کے دروازے پر بہنے والی خوب صورت نہر کے سبز گنبدوں میں ہیں جہاں انہیں صبح و شام ان کا رزق دیا جاتا ہے۔‘‘ اسے احمد ، طبرانی اور حاکم نے روایت کیا ہے۔
Flag Counter