Maktaba Wahhabi

125 - 180
قِبَلَ النَّارِ ، فَیَنْظُرُ اِلَیْہَا یَحْطِمُ بَعْضُہَا بَعْضًا، فَیُقَالُ لَہٗ : اُنْظُرْ اِلٰی مَا وَقَاکَ اللّٰہُ ، ثُمَّ یُفْرَجُ لَہٗ فُرْجَۃٌ اِلَی الْجَنَّۃِ فَیَنْظُرُ اِلٰی زَہْرَتِہَا وَ مَا فِیْہَا ، فَیُقَالُ لَہٗ : ہٰذَا مَقْعَدُکَ مِنْھَا وَیُقَالُ : عَلَی الْیَقِیْنِ کُنْتَ ، وَ عَلَیْہِ مِتَّ ، وَ عَلَیْہِ تُبْعَثُ اِنْ شَائَ اللّٰہُ ))۔رَوَاہُ اَحْمَدُ [1] (صحیح) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں ایک یہودی عورت میرے گھر کھانا مانگنے آئی اورکہنے لگی ’’اللہ تجھے فتنہ دجال اور فتنہ قبر سے پناہ دے مجھے کھانا کھلاؤ۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں ، میں نے اسے روک لیا حتی کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے ۔میں نے عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ یہودی عورت کیا کہہ رہی ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ’’کیا کہتی ہے؟‘‘ میں نے عرض کیا ’’یہ کہتی ہے اللہ تجھے فتنہ دجال اور فتنہ قبر سے پناہ دے۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے اور اپنے دونوں ہاتھ پھیلا لئے اور فتنہ دجال اور فتنہ قبر سے پناہ مانگنے لگے پھر فرمایا ’’کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی امت کو فتنہ دجال سے نہ ڈرایا ہو لیکن میں تمہیں دجال کے بارے میں ایسی خبر دیتا ہوں جو اس سے پہلے کسی نبی نے اپنی امت کو نہیں دی، وہ یہ ہے کہ دجال کانا ہو گا۔(یعنی اس کی ایک آنکھ ہوگی) اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوگا جسے ہر مومن پڑھ لے گا ۔ جہاں تک فتنہ قبر کا تعلق ہے تم لوگ قبروں میں آزمائے جاؤ گے اور قبروں میں سوال کئے جاؤ گے اگر آدمی نیک ہو تو اسے اپنی قبر میں بغیر کسی گھبراہٹ اور پریشانی کے بٹھایا جاتا ہے اور اس سے پوچھا جاتاہے تو اسلام کے بارے میں کیا کہتا تھا؟ نیک آدمی کہتا ہے ’’میرا رب اللہ ہے۔‘‘ پھر اس سے پوچھا جاتا ہے جو صاحب تمہارے درمیان آئے تھے وہ کون تھے ؟ نیک آدمی کہتا ہے ’’حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کی واضح نشانیاں لے کر آئے اور ہم نے ان کی تصدیق کی۔ چنانچہ جہنم کی طر ف ایک سوراخ کیا جاتا ہے اور مومن آدمی مشاہدہ کرتا ہے کہ جہنم کی آگ (اس قدر شدیدہے کہ) اس کا ایک حصہ دوسرے کو تباہ کررہاہے فرشتے اسے بتاتے ہیں دیکھ، یہ ہے وہ آگ جس سے اللہ نے تجھے بچا لیا ہے۔ پھر جنت کی طرف اس کے لئے ایک سوراخ کیا جاتا ہے اور مومن آدمی جنت کی رونقیں اور بہاریں دیکھتا ہے ۔ اسے بتایا جاتا ہے جنت میں یہ ہے تمہاری قیام گاہ۔پھر فرشتے کہتے ہیں تو نے ایمان پر زندگی گزاری۔ ایمان پر مرا اور (قیامت کے روز) ان شاء اللہ اسی ایمان پر اٹھے گا۔‘‘ اسے احمد نے
Flag Counter