Maktaba Wahhabi

102 - 180
غضب کی طرف، روح جسم کے اندر جاتی ہے اور فرشتے اسے اس طرح باہر کھینچتے ہیں جیسے کانٹے دار لوہے کی سیخ گیلی اون سے باہر نکالی جاتی ہے ۔ فرشتہ اس کی روح نکال لیتا ہے تو دوسرے فرشتے لمحہ بھر کے لئے بھی اسے ملک الموت کی ہاتھ میں نہیں رہنے دیتے بلکہ اسے ٹاٹ (کے کفن )میں لپیٹ لیتے ہیں۔ روئے زمین پرکسی مردار سے اٹھنے والی بدترین سٹراند جیسی بدبو اس روح سے آرہی ہوتی ہے فرشتے اسے لے کر اوپر (آسمان کی طرف) جاتے ہیں (راستے میں )جہاں کہیں ان کا گزر مقرب فرشتوں پر ہوتاہے تو وہ کہتے ہیں یہ کس خبیث (روح) کی بدبو ہے۔ جواب میں فرشتے کہتے ہیں یہ فلاں ابن فلاں کی روح ہے۔ بدترین نام جو دنیا میں لیا جاتاتھا یہاں تک کہ فرشتے اسے لے کر آسمان دنیا تک پہنچ جاتے ہیں فرشتے آسمان کا دروازہ کھولنے کے لئے درخواست کرتے ہیں لیکن دروازہ نہیں کھولا جاتا۔ پھر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی (کافروں کے لئے) آسمان کے دروازے نہیں کھولے جاتے نہ ہی وہ جنت میں داخل ہوں گے حتی کہ اونٹ سوئی کے ناکے سے گزر جائے ۔‘‘(سورۃ اعراف ،آیت نمبر 40 )پھر اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم ہوتاہے سب سے نچلی زمین میں موجود سجین (جیل) میں اس کا اندراج کرلواور کافر کی روح بری طرح زمین پر پٹخ دی جاتی ہے ۔ اس کے بعد رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن مجید کی یہ آیت تلاوت فرمائی ’’جس نے اللہ سے شرک کیا وہ گویا آسما ن سے گر پڑا اب اسے پرندے اچک لیں یا ہوا اسے کسی دور دراز مقام پر پھینک دے (سورۃ حج ،آیت نمبر 31)۔‘‘ اسے احمد نے روایت کیا ہے ۔ مسئلہ 43 کافر کی روح قبض کرنے سے پہلے فرشتے کافر کو اللہ کے عذاب اور عقاب کا’’ مژدہ‘‘سناتے ہیں جس سے کافر اللہ کے پاس جانا پسند نہیں کرتا ۔ وضاحت:حدیث مسئلہ نمبر 15 کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔ مسئلہ 44 کافر کی روح قبض کرنے سے پہلے فرشتے اسے یوں مخاطب کرتے ہیں ’’اے خبیث روح ! تو خبیث جسم میں تھی اب نکل ذلیل ہوکر ‘آج بشارت ہو تجھے (جہنم کے )کھولتے پانی اورپیپ کی اور دوسرے عذابوں کی ۔‘‘
Flag Counter