Maktaba Wahhabi

94 - 186
قَالَتْ: نَعَمْ ! فَقَالَ قَدْ تَزَوَّجْتُکِ۔ ذَکَرَہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے ام حکیم بنت قارظ سے پوچھا ’’کیا تو مجھے اپنے نکاح کے بارے میں اختیار دیتی ہے۔ ‘‘ام حکیم نے کہا ’’ہاں! ‘‘ حضرت عبدالرحمٰن نے کہا ’’میں نے تجھے قبول کیا۔‘‘(اور نکاح ہوگیا )اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ قَالَ عَطَائٌ رَحِمَہُ اللّٰہُ : لِیَشْہَدْ اَنِّیْ قَدْ نَکَحْتُکِ ۔ ذَکَرَہُ الْبُخَارِیُّ[2] حضرت عطا رضی اللہ عنہ کہتے ہیں مرد کو گواہوں کے سامنے یوں کہنا چاہیے ’’میں نے تجھ سے نکاح کیا۔‘‘ (یعنی تجھے قبول کیا )بخاری نے اس کا ذکر کیا ہے۔ مسئلہ 53 دینداری میں کفو کا لحاظ رکھنا واجب و فرض ہے مسئلہ 54 حسب و نسب شکل و صورت اور مال و دولت میں کفو کا لحاظ رکھنا منع نہیں۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ (( تُنْکِحُ الْمَرْأَۃُ لِأَرْبَعٍ لِمَالِہَا ، وَلِحَسْبِہَا وَ لِجَمَالِہَا وَلِدِیْنِہَا فَاظْفُرْ بِذَاتِ الدِّیْنِ تَرِبَتْ یَدَاکَ )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[3] حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’عورت سے چار چیزوں کے پیش نظر نکاح کیا جاتا ہے اس کے مال ودولت کی وجہ سے یا اس کے حسب و نسب کی وجہ سے یا اسکی خوبصورتی کی وجہ سے یا اس کی دینداری کی وجہ سے۔(اے انسان! )تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں ،دیندار عورت سے نکاح کرنے میں کامیابی حاصل کر ۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 55 نکاح کے لئے کم از کم دو پرہیز گار اور عادل گواہوں کی شہادت و گواہی ضروری ہے۔ عَنْ عِمْرَانِ بْنِ حُصَیْنٍ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ((لاَ یَحِلُّ نِکَاحٌ اِلاَّ بِوَلِیٍّ وَ صِدَاقٍ وَ شَاہِدَیْ عَدْلٍ )) رَوَاہُ الْبَیْہَقِیُّ[4] (صحیح)
Flag Counter