Maktaba Wahhabi

186 - 186
بددعا فرمائی۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم ((رَغِمَ اَنْفٌ ثُمَّ رَغِمَ اَنْفٌ ثُمَّ رَغِمَ اَنْفٌ مَنْ اَدْرَکَ اَبَوَیْہِ عِنْدَ الْکِبَرِ اَحَدَہُمَا اَوْ کَلَیْہِمَا فَلَمْ یَدْخُلِ الْجَنَّۃَ )) رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’اس شخص کی ناک خاک آلود ہو،رسوا اور ذلیل ہو،ہلاک ہو جس نے اپنے والدین میں سے دونوں کو بڑھاپے میں پایا اور پھر (ان کو راضی کر کے)جنت میں داخل نہ ہوا ۔‘‘اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 251 والد جنت کا بہترین دروازہ ہے جو چاہے اس کی حفاظت کرے جو چاہے اسے گرا دے۔ عَنْ اَبِی الدَّرْدَائِ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : اَنَّہٗ سَمِعَ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم یَقُوْلُ (( اَلْوَالِدُ اَوْسَطُ اَبْوَابِ الْجَنَّۃِ فَأَضِعْ ذٰلِکَ الْبَابَ اَوْ اِحْفَظْہُ )) رَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ[2] (صحیح) حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ’’والد جنت کے دروازوں میں سے بہترین دروازہ ہے جو شخص چاہے اسے محفوظ رکھے جو چاہے اسے گرا دے ۔‘‘اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 252 والد کے حکم پر حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی محبوب بیوی کو طلاق دے دی۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ : کَانَتْ تَحْتِیْ اِمْرَأَۃٌ اُحِبُّہَا وَ کَانَ اَبِیْ یَکْرَہُہَا فَأَمَرَنِیْ اَبِیْ اَنْ اُطَلِّقَہَا ، فَأَبِیْتُ فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لِلنَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم فَقَالَ ((یَا عَبْدَ اللّٰہِ ابْنَ عُمَرَ ! طَلِّقْ اِمْرَأَتَکَ )) قَالَ : فَطَلَّقْتُہَا ۔ رَوَاہُ اَبُوْدَاؤٗدَ وَالتِّرْمِذِیُّ وَابْنُ مَاجَۃَ وَاَحْمَدُ[3] (حسن) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میرے نکاح میں ایک عورت تھی جسے میں بہت محبوب رکھتا تھا ، لیکن میرے والد (حضرت عمر رضی اللہ عنہ )اسے ناپسند کرتے تھے چنانچہ انہوں نے مجھے حکم دیا کہ میں اپنی بیوی کو طلاق دے دوں۔میں نے طلاق دینے سے انکار کر دیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter