Maktaba Wahhabi

182 - 186
نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 241 لڑکے کے عقیقہ میں دوجانور(بھیڑ یابکری) لڑکی کے عقیقہ میں ایک جانور ذبح کرنا چاہئے۔ عَنْ اُمِّ کَرْزٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا اَنَّہَا سَأَلَتْ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم عَنِ الْعَقِیْقَۃِ فَقَالَ ((عَنِ الْغُلاَمِ شَاتَانِ وَ عَنِ الْجَارِیَۃِ وَاحِدَۃٌ لاَ یَضُرُّکُمْ ذُکْرَانًا اَمْ اِنَاثًا ))رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[1] (صحیح) حضرت ام کرز رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیقہ کے بارے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ہے خواہ نر ہو یا مادہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔‘‘اسے ترمذی نے روایت کیاہے۔ مسئلہ 242 عقیقہ ساتویں ،چودھویں یا اکیسویں دن کرنا مسنون ہے۔ عَنْ بُرَیْدَۃَ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ((اَلْعَقِیْقَۃُ لِسَبْعٍ اَوْ لِاَرْبَعٍ عَشْرَۃَ اَوْ لِاَحْدٰی وَ عِشْرِیْنَ )) رَوَاہُ الطَّبْرَانِیُّ[2] (صحیح) حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’عقیقہ ساتویں ،چودھویں یااکیسویں روز کرناچاہئے۔‘‘اسے طبرانی نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : اگر کسی وجہ سے ساتویں ،چوہودیں یا اکیسویں روز عقیقہ نہ کیا جا سکا ہو تو پھر عمر بھر میں کسی وقت بھی کیا جا سکتا ہے۔واللہ اعلم بالصواب! مسئلہ 243 پیدائش کے بعد کسی نیک آدمی سے کوئی میٹھی چیز چبوا کر بچہ کے منہ میں ڈالنی چاہئے۔ عَنْ اَبِیْ مُوْسٰی رضی اللّٰه عنہ قَالَ : وُلِدَ لِیْ غُلاَمٌ فَأَتَیْتُ بِہِ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم فَسَمَّاہُ اِبْرَاہِیْمَ فَحَنَّکَہٗ بِتَمْرَۃٍ وَ دَعَا لَہٗ بِالْبَرَکَۃِ وَ دَفَعُہٗ اِلَیَّ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[3] حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میرے ہاں بیٹا پیدا ہوا تو میں اسے لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی
Flag Counter