Maktaba Wahhabi

37 - 313
سے ایک نعمت بڑی ہے۔ ایک طرف اگر ’’نعمتِ نفع‘‘ ہے جس میں صحت وسلامتی، مال واولاد، آسائش وآرام اور امن وامان ہے تو دوسری طرف ’’نعمتِ دفع‘‘ ہے کہ اپاہج نہیں بنایا، محتاجگی اور درماندگی سے بچایا ہے۔ مخالفوں کی مخالفت اور حاسد ین کے حسد سے محفوظ رکھا ہے، اس کے ساتھ ایمان وعمل صالح کی توفیق، زبانِ ذاکر اور قلبِ شاکر کی نعمت بخشی کفر وضلالت سے محفوظ فرمایا ہے تو قدم قدم پر ان نعمتوں کے احساس سے انسان بے خود ہو کر پکار اٹھتا ہے۔ بے لطف تو من قرار نتوانم کرد احسان تو شمار نتوانم کرد گر بر تن من زبان شود ہر موئے یک شکر تو از ہزار نتوانم کرو حضرت بشر حافی نے منصور بن عمار رحمہ اللہ کو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کے حوالے سے لکھا تو انہوں نے جواباً خط لکھا: یَا اَخِیْ فَقَدْ اَصْبَحَ بِنَا مِنْ نِعَمِ اللّٰہِ مَا لَا نَحْصِیْہِ فِیْ کَثْرَۃِ مَا نَعْصِیْہِ فَلَقَدْ بَقِیْتُ مُتَحَیِّراً فِیْمَا بَیْنِ ہَاتَیْنِ لَا اَدْرِیْ کَیْفَ أَشْکُرُ بِجَمِیْلِ مَا نَشَرَ أَوْ قَبِیْحِ مَا سَتَرَ[1] ’’اے بھائی! ہم اپنی با کثرت نافرمانیوں کے باجوود اللہ کی دی ہوئی بے شمار نعمتوں سے صبح کرتے ہیں، میں تو ان دو باتوں پر حیران ہوں، نہیں سمجھ پایا کہ کیسے شکر کروں اس وجہ سے کہ اللہ نے میری خوبیوں کو لوگوں میں عام کردیا ہے یا اس وجہ سے کہ اس نے میری خطاؤں پر پردہ پوشی فرما دی ہے۔‘‘ اللہ کی بعض نعمتوں کا تو انسان کو احساس ہی نہیں ہوتا۔ چند سال قبل یونان کے
Flag Counter