Maktaba Wahhabi

221 - 495
تیسرا اور رحمت کا تقا ضا اس طرح ہے کہ اس امت کو عبا دت کی بجا آوری میں اپنے احو ال و ظروف سے وابستہ کیا گیا ہے اگر چہ آج ہم سا ئنسی دور سے گز ر رہے ہیں لیکن آج سے چند سال قبل معلو ما ت کے یہ ذرائع میسر نہ تھے جن سے سعودیہ میں یو م عرفہ کا پتہ لگا یا جا سکتا ہے، اب بھی دیہا تو ں اور دور دراز کے با شندوں کو کیسے پتہ چلے گا کہ سعو دیہ میں یو م عرفہ کب ہے تا کہ اس دن روزے کا اہتمام کر یں ، لہذا اپنے حا لا ت کو سا منے رکھتے ہو ئے نو یں ذو الحجہ کا تعین کر کے عر فہ کا روزہ رکھ لیا جا ئے ۔ روئے زمین پر ایسے خطے مو جو د ہیں کہ سعو دیہ کے لحا ظ سے یو م عرفہ کے وقت وہا ں رات ہو تی ہے، ان کے لیے روزہ رکھنے کا کیا اصول ہو گا ؟ اگر انہیں عر فہ کے وقت روزہ رکھنے کا پا بند کیا جا ئے تو وہ را ت کا روزہ رکھیں گے ،حا لا نکہ رات کا روزہ شر عاً ممنو ع ہے اور اگر وہ اپنے حسا ب سے روزہ رکھیں گے تو عرفہ کا وقت ختم ہو گا ،اس لیے آسا نی اسی میں ہے کہ اپنے حا لا ت و ظرو ف کے اعتبا ر سے روزہ رکھ لیا جا ئے۔ ہمارے ہا ں پا کستا ن میں عرفہ کو سات یا آٹھ ذوالحجہ ہو تی ہے ،کچھ مغربی مما لک ایسے بھی ہیں کہ وہا ں یو م عرفہ کو ذوالحجہ کی دس تاریخ ہو تی ہے ،اگر سعو دیہ کے اعتبا ر سے انہیں عر فہ کے دن کا روزہ رکھنے کا مکلف قرار دیا جا ئے تو وہ اپنے لحا ظ سے دس ذوالحجہ کا روزہ رکھیں گے ، حا لا نکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن روزہ رکھنے سے منع کیا ہے، لہذا ضروری ہے کہ ہم اپنے حسا ب سے نو یں ذوالحجہ کا روزہ رکھیں ۔ ہما رے اور سعودیہ کے طلو ع و غروب میں دو گھنٹے کا فرق ہے ،اگر عرفہ سے وابستہ کر دیا جا ئے تو جب ہم روزہ رکھیں گے تو اس وقت سعودیہ میں یو م عرفہ کا آغا ز نہیں ہو ا ہو گا ،اسی طرح جب ہم روزہ افطار کر یں گے تو سعودیہ کے لحا ظ سے یو م عرفہ ابھی با قی ہو گا ،یہ الجھنیں صرف اس صورت میں دور ہو سکتی ہیں کہ ہم اپنے روزے کو سعودیہ سے وابستہ نہ کر یں بلکہ اپنے حسا ب سے نو یں ذوالحجہ کا تعین کر کے روزہ رکھ لیں ۔ ان وجو ہا ت کا تقا ضا ہے کہ عرفہ کا روزہ ہم اپنے لحا ظ سے نو یں ذوالحجہ کو رکھ لیں ،خو اہ اس وقت سعودیہ میں یو م عرفہ ہو یا نا ہو ۔ (واللہ اعلم بالصواب) سوال ۔لا ہو ر سے عبد القہا ر لکھتے ہیں کہ معتکف بحا لت اعتکا ف کو ن کون سے کا م کر سکتا ہے اور کو ن کو ن سے کا م اسے نہیں کرنے چا ہئیں۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں تفصیل سے لکھیں ۔ جواب ۔لغوی طور پر اعتکا ف کا معنی روک لینا اور بندرکھنا ہے اور شرعی اصطلاع میں معتکف ہو نے کا مطلب یہ ہے کہ آدمی عبادت کے لیے رمضان المبا رک کے آخری دس دن عبادت میں گزار ے اور اپنے شب روز کو ذکر الہی کے لیے مختص کر دے ، اس انداز سے جو انسان اعتکاف کر ے گا اس کے لیے فضیلت حدیث میں با یں الفا ظ بیان ہو ئی ہے :"جو انسا ن اللہ کی رضا جو ئی کے لیے صرف ایک دن کا اعتکا ف کرتا ہے اللہ اس کے اور جہنم کے درمیا ن تین خندقوں کو حا ئل کر دیں گے اور ایک خند ق کے دونو ں کنا رو ں کا فا صلہ مشرق سے مغر ب تک ہو گا ۔ (طبرا نی با سناد حسن )
Flag Counter