Maktaba Wahhabi

15 - 495
پیش لفظ الحمد للّٰه رب العالمين والصلوة والسلام علي سيدنا المرسلين وعلي آله واصحابه اجمعين ومن سار علي منهجهم الي يوم الدين وبعد: اللہ تعالیٰ نے جن وانس کو پیدا کرنے کے بعد انہیں مطلق العنان اور آزاد منش نہیں چھوڑا ہےبلکہ ان کےلئے ایک کامل دستور حیات نازل فرمایا جس کی روشنی میں وہ اپنے خالق و مالک کی مرضی کے مطابق کامیابی کے ساتھ سفرزندگی طے کرسکیں، پھر ایک ایسا پر امن اور مثالی معاشرہ تشکیل پاسکے جس میں ہر فرد کو جان ومال اور عزت وآبرو کا تحفظ نصیب ہو، نیز لوگ حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ایک ساتھ پاسداری کریں اور ان حقوق کی ادائیگی میں وہ سماوی دستور مشعل راہ ثابت ہو، اس کے بعد اس کی اطاعت کرنے والا مسلم اور فرمانبردار، اور اس کی مخالفت کرنے والا کافر ونافرمان قرار پائے، اس نظام زندگی کا دوسرا نام دین اسلام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں تک اپنا یہ پیغام پہنچانے کےلئے کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیائے کرام علیہم السلام کو مبعوث فرمایا، ان تمام برگزیدہ شخصیات نے تبلیغ دین کے تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی اس امانت کو اس کے بندوں تک بلا کم و کاست پہنچایا ،تبلیغ دین کے وسائل میں سے ایک انتہائی عظیم القدر عالی شان اور مفید ترین ذریعہ درس وافتاء بھی ہے، چنانچہ مسند افتاء پر فائز ہونے والے علماء ئے کرام میراث نبوی کے اعتبار سے اس منصب رفیع کے امین ہیں جیسا کہ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ''یقینا علماء ئے ربانی ہی علوم نبوت کے وارث ہیں۔''(سنن ابی داؤدحدیث نمبر 1576) علماء ئے کرام ہر دور میں کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں مشکل مسائل کے متعلق عوام الناس کی راہنمائی کرتے ہیں اور انہیں دنیوی اور اخروی تباہ کاریوں سے بچانے کےلئے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہیں۔ فتویٰ کا مفہوم لغوی اعتبار سے فتویٰ اسم مصدر ہے جو کہ افتا کے معنی میں مشتمل ہے اور اس کی جمع فتاویٰ (بفتح الواو) اور فتاویٰ (بکسر الواو) آتی ہے۔قرآن کریم میں بھی یہ لفظ اس معنی میں استعمال ہوا ہے۔چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:''لوگ آپ سے فتویٰ طلب کرتے ہیں،فرمادیجئے! اللہ تمھیں کلالہ کے متعلق فتویٰ دیتا ہے۔''(4/النساء :176) اصطلاحی طور پر مسائل طلب کرنے والے کے لئے دلائل کی روشنی میں شرعی حکم کی وضاحت کرنا فتویٰ کہلاتا ہے۔(الفتاویٰ الشرعیہ :ج1 ص 46) اہمیت فتویٰ فتویٰ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی نسبت اپنی طرف کرتے ہوئے فرمایا:''اے پیغمبر !( صلی اللہ علیہ وسلم ) یہ آپ سے عورتوں کے متعلق فتویٰ طلب کرتے ہیں، فرمادیجئے! اللہ تمھیں ان کے متعلق فتویٰ دیتا ہے۔''(4النساء :127) یہی وجہ ہے کہ علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے اس سلسلہ میں اپنی مایہ ناز اور بلند پایہ کتاب کانام''اعلام الموقعین عن رب العالمین''
Flag Counter