Maktaba Wahhabi

189 - 495
حج و عمرہ سوال۔ گجرات سے بیگم عبدالطیف لکھتی ہیں کہ حج مبرور کیا ہوتا ہے ؟ اس کی کیا فضیلت ہے ؟ جوا ب ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج مبر ور کو افضل ترین اعما ل سے شما ر کیا ہے چنا نچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ سب سے افضل عمل کیا ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :" کہ اللہ اور اس کے رسول پر ایما ن لا نا۔ "پھر سوال ہوا اس کے بعد کس عمل کا درجہ ہے ؟ فر ما یا : "اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ۔ " پھر سوال کیا گیا کہ اس کے بعد؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :’’ کہ حج مقبول۔‘‘(صحیح بخاری :الحج 1519) حضرت عا ئشہ رضی اللہ عنہا سے مرو ی ہے کہ انہو ں نے کہا : یا رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہما رے خیا ل کے مطا بق جہا د فی سبیل اللہ افضل تر ین عمل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :"کہ تمہا رے یعنی عو رتو ں کےلیے افضل تر ین عمل حج مبرور ہے۔(صحیح بخا ری :1520) حج کی فضیلت کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :' کہ جو شخص حج کرے اور دورا ن حج شہو ت انگیز اور اخلا ق سے گری ہو ئی با تو ں سے پرہیز کر ے ۔نیز اللہ کی نا فر ما نی سے اپنے آپ کو محفو ظ رکھے تو گنا ہوں سے ایسے صا ف ہو جا تا ہے جیسے آج ہی اپنی ما ں کے بطن سے پیدا ہوا ۔(صحیح بخا ر ی : الحج 1521) ہما ر ے نزدیک حج مبر ور یہی ہے کہ جس حج میں مذکو رہ با لا فضیلت مل جا ئے، یعنی اسے کا مل آدا ب و شرا ئط کے سا تھ اس طرح ادا کیا جا ئے کہ انسا ن کے سا بقہ گنا ہ دھل جا ئیں اور آیندہ ان سے اجتنا ب کا خیا ل کرے ، ویسے محد ثین وعلماء نے اس کی مختلف تعریفیں کی ہیں جن کی وضاحت حسب ذیل ہے : وہ حج جس کے دوران کسی گنا ہ کا ارتکا ب نہ کیا جا ئے حج مبرور کہلاتا ہے، اس سے مرا د وہ حج ہے جو عنداللہ مقبو ل ہوجائے،اس کی علامت یہ ہوتی ہے کہ آیندہ اسے گنا ہو ں سے نفرت ہو جائے، وہ حج جس میں ریاکاری شہرت فحا شی لڑا ئی جھگڑا نہ کیا گیا ہو ۔ حج مبرور یہ ہے کہ آدمی پہلے کی نسبت بہتر ہو کر لو ٹےاور گناہوں کی کوشش نہ کر ے ۔حسن بصر ی رحمۃ اللہ علیہ فر ما تے ہیں :"کہ حج مبرور یہ ہے کہ انسا ن اس کے بعد دنیا سے بےرغبت اورآخرت کا طلب گار بن جا ئے۔درحقیقت حج میں تمام امور بالا شامل ہوتے ہیں۔ (مرعاۃالمفاتیح6/190) سوال۔ فیصل آبا د سے محمد اسما عیل لکھتے ہیں کہ ایک بیوہ عورت حج کر نا چاہتی ہے لیکن ما لی کمز وری کی وجہ سے کسی محر م کو سا تھ نہیں لے جا سکتی اس کے پا س حج کر نے کا خر چہ وغیرہ مو جو د ہے، عمر تقر یباً سا ٹھ سا ل ہے، صحت مند نماز ی پر ہیزگا ر ہے، ایسے حا لا ت میں محر م کے بغیر حج یا عمرہ کےلیے سفر کر نے کی اجا ز ت ہے یا نہیں ؟ جوا ب۔ محر م کے بغیر عور ت کے حج کر نے کے متعلق ائمہ دین میں اختلاف ہے، بعض علماء عو رت پر فرضیت حج کے لیے سفر خرچ کی طرح محرم کا سا تھ ہو نا بھی شر ط قرار دیتے ہیں، ان کے نز دیک عورت اکیلی حج یا عمرہ نہیں کر سکتی بلکہ اس کے سا تھ محر م یا خا و ند کا ہو نا ضروری ہے، چنا نچہ حدیث میں ہے :کو ئی عو رت محرم کے بغیر سفر نہ کر ے ۔(صحیح مسلم)
Flag Counter