Maktaba Wahhabi

26 - 495
توحید و عقیدہ سوال۔میلسی سے عبد القہا ر لکھتے ہیں کہ ہما رے ہا ں عقیدہ کے متعلق بہت زور دیا جا تا ہے ۔ آخر یہ عقیدہ کیا ہے ؟جس کے متعلق اتنی تا کید کی جا تی ہے کہ اس کی صحت کے بغیر کو ئی عمل بھی صحیح نہیں ہو گا ۔ جوا ب ۔لغو ی طو ر پر لفظ عقیدہ "عقد"سے بنا ہے جس کا معنی جو ڑ نا اور مضبو ط کر نا ہے، قرآن کر یم میں متعدد مقا ما ت پر مختلف معنو ں میں یہ لفظ استعما ل ہوا ہے، مثلاً (1)زبان کی گرہ :(وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِّن لِّسَانِي)(20/طہ:27) "اے اللہ !میر ی زبا ن کی گرہ کو کھو ل د ے ۔" (2)عقدنکاح:(وَلَا تَعْزِمُوا عُقْدَةَ النِّكَاحِ)(2/البقرہ:235) "عدت پو ری ہو نے تک عقد نکا ح کا عزم نہ کرو ۔" (3)دھا گے میں گرہ لگانا:(النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ)(113/الفلق:4) ’’دھا گے میں گرہ لگا نے وا لی عو رتو ں کی پھو نک جھا ڑ ۔‘‘ (4) مضبو ط قسم : (بِمَا عَقَّدتُّمُ الْأَيْمَانَ)(5/المائدہ:89) ’’جن قسموں کو تم نے مضبو ط کیا ۔‘‘ (5)عہدو پیما ن :( أَوْفُوا بِالْعُقُودِ ۚ ) (5/الما ئدہ :1) ’’اپنے عہد و پیما ن کو پو را کر و۔‘‘ چادر با ندھنے کےلئے عقدازار استعمال ہوتا ہے، نیز خرید و فروخت اور با ہمی لین دین کے معا ملا ت کو بھی عقد کہا جا تا ہے ، الغرض عربی زبا ن میں مضبو طی اور پختگی کے معنی کو ادا کر نے کےلئے اس لفظ کا استعما ل ہوتا ہے ۔ شرعی اصطلاح میں عز م بالجزم اور پختہ ذہن پر عقیدہ کا اطلا ق ہو تا ہے، خوا ہ ذہن کی پختگی حق پرہو یا باطل پر اگر ذہنی مضبوطی حق پر ہے تو عقیدہ صحیح کہلاتا ہے، جیسا کہ اللہ تعالی کی وحدانیت پر پختہ ہونا اور اگر کسی باطل چیز پر پختہ ہوا ہے توعقیدہ باطل ہے،جیسا کہ عیسائیوں کا عقیدہ تثلیث پر مضبو ط ہو نا۔ الغرض عقیدہ یہ ہے کہ انسا ن کسی چیز پر پختہ یقین رکھے اور اسے دین کے طو ر پر اپنا ئے قطع نظر کہ وہ چیز حق ہو یا باطل، دین اسلام میں صحیح عقیدہ میں درج ذیل با تیں آتی ہیں ۔ (الف) اللہ ،اس کے فر شتوں، رسولوں، کتا بو ں، یو م آخر ت اور اچھی یا بر ی تقد یر پر پختہ یقین رکھنا ۔ (ب) جو کچھ قرآن یا سنت صحیحہ سے ثا بت ہے، اس پر ایمان لا نا، خوا ہ ان کا تعلق اصول ایما ن سے ہو یا ارکا ن اسلام سے، خوا ہ وہ اوامر ونو اہی پر مشتمل ہو یا اخبا ر مغیبا ت پر ۔
Flag Counter