Maktaba Wahhabi

181 - 495
زکوٰۃ و صدقات سوال۔ملتا ن سے چو ہدری عبد الر شید لکھتے ہیں کہ عشر، زمین کی کس قسم کی پیدا وا ر سے کتنا ادا کر نا پڑتا ہے ؟ نیز پھلو ں اور سبز یو ں کے متعلق شریعت کا کیا حکم ہے، تفصیل سے لکھیں ۔ جوا ب ۔عشر کے متعلق ارشا د با ری تعا لیٰ ہے: ’’ کہ فصل کا ٹتے ہی اس سے اللہ کا حق ادا کر دو۔‘‘ (6/الانعام :141) نیز قرآن کر یم میں ہے’’ کہ ایما ن وا لو !جو کچھ تم نے کما یا ہے اور جو کچھ ہم نے تمہا رے لیے زمین سے نکالا ہے، اس میں اچھی چیز یں اللہ کی راہ میں خرچ کر و ۔‘‘(2/البقرہ:267) پہلی آیت کر یمہ میں اللہ تعا لیٰ کے حق سے مرا د وہ صدقہ ہے جو اللہ کے نا م پر زمین کی پیدا وار سے فقرا و مسا کین کو دیا جا ئے ، کیوں کہ یہ فصل اللہ نے ہی اپنے فضل سے پیدا کی ہے،اس مقا م پر اس "حق "کی مقدار معین نہیں کی گئی ہے بلکہ اس کی تعیین خو د رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما ئی ہے، چنا نچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فر ما ن ہے کہ وہ زمین جسے با ر ش یا قدرتی چشمہ کا پا نی سیراب کر تا ہو یا کسی در یا کے کنا ر ے ہو نے کی وجہ سے خو د بخو د سیرا ب ہو جا تی ہو ، اس قسم کی زمین کی پیدا وار سے دسواں حصہ بطو ر عشر لیا جا ئے گا اور وہ زمین جسے کنو ئیں وغیرہ سے پا نی کھینچ کر سیراب کیا جا تا ہو اس کی پیدا وار سے بیسواں حصہ لیا جا ئے گا ۔(صحیح بخا ری : زکو ۃ 1483) اس حدیث میں پیداوار دینے والی زمین کی حقیقت اور اس کی پیدا وار پر مقدارعشر کو واضح طو ر پر بیا ن کیا گیا ہے، شر یعت نے مقدارعشر کے لئے زمین کی سیرا بی، یعنی پیداوار لینے کے لئے پا نی کو مدار قرار دیا ہے۔ اگر کھیتی کو سیرا ب کر نے کے لیے پا نی بسہو لت دستیا ب ہے اس پر کسی قسم کی محنت و مشقت نہیں اٹھانا پڑتی تو اس میں پیداوار کا عشر یعنی دسواں حصہ بطو زکو ۃ نکا لنا ہو گا۔ اس کے بر عکس اگر پا نی حا صل کر نے کے لیے محنت و مشقت اٹھا نا پڑتی ہے یا اخرا جا ت بر دا شت کر نا پڑیں تو اس میں نصف عشر یعنی بیسواں حصہ ہے، ہما ر ے ہا ں عا م طو ر پر زمینوں کی آبپا شی دو طرح سے ہے۔ (1)نہر ی پا نی ،حکو مت نے اس کے لیے ایک مستقل محکمہ انہار قا ئم کر رکھا ہے ،اس پر زمیندار کو محنت و مشقت کے علاوہ اخرا جا ت بھی برادشت کر نا پڑتے ہیں، آبیا نہ وغیرہ ادا کر نا ہو تا ہے اس کے با و جو د نہری پا نی فصلو ں کے لیے کا فی نہیں ہو تا ،اس کے لیے دوسرے ذرائع سے ضرو ریات کو پو را کیا جا تا ہے ۔ (2) ٹیوب ویل اول تو ٹیو ب ویل لگا نے کے لیے کا فی رقم درکا ر ہو تی ہے، جب اس کی تنصیب مکمل ہو جا تی ہے تو پھر محکمہ واپڈا کا رحم و کر م شروع ہو جا تا ہے،اس کا کنکشن حا صل کر نا جو ئے شیر لا نے کے مترادف ہے، اس کے بعد تیسرا مر حلہ جو مسلسل جا ری رہتا ہے وہ ماہ بما ہ کمر تو ڑ اور اعصا ب شکن بجلی کے بل کی ادائیگی ہے، یا پھر گھنٹے کے حسا ب سے پا نی خرید کر فصل کو سیرا ب کیا جا تا ہے، لہذا زمین سے پیداوار لینے کے لیے ذاتی محنت و مشقت اور ما لی اخرا جا ت کے پیش نظر ہما رے ہا ں پیداوار پر نصف عشر یعنی بیسواں حصہ بطو ر زکو ۃ دینا ہو تا ہے۔ واضح رہے کہ اس کے علا وہ جتنے بھی اخرا جا ت ہیں ان کا تعلق زمین کی سیرابی یا آبپاشی سے نہیں بلکہ وہ اخراجا ت زمیندار
Flag Counter