Maktaba Wahhabi

162 - 495
جنائز و زیارت قبور سوال۔ لا ہو ر سے عبدالر حمٰن سوال کر تے ہیں کہ خودکشی کر نے وا لے کی نماز جنا ز ہ پڑھنا جا ئز ہے ؟ جوا ب ۔ خو د کشی کر نا بہت سنگین جرم ہے، رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی سنگینی کو با یں الفا ظ بیا ن فر ما یا ہے : جو شخص اپنا گلا گھو نٹ کر خو د کشی کرے وہ جہنم میں بھی گلا گھو نٹنے کی سزا سے دو چا ر ہو گا اور جو شخص برچھی وغیرہ اپنے پیٹ میں گھو نپ کر خودکشی کر ے گا وہ جہنم میں بھی بر چھی گھو نپتا رہے گا ۔(صحیح بخاری :حدیث نمبر1365) نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : کہ تم سے پہلے لو گو ں میں ایک آد می تھا ،اسے زخم ہوا ،اس سے بے قرار ہو کر اس نے چا قو سے اپنا ہا تھ کا ٹ لیا ،خون بند نہ ہو اتا آنکہ وہ مر گیا، اس پر اللہ تعا لیٰ نے فر ما یا : میر ے بندے نے جا ن دینے میں جلد با ز ی سے کا م لیا، اس لئے میں نے اس پر جنت کوحرا م کر دیا ہے ۔ (صحیح بخا ری حدیث نمبر 1364) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خو د کشی کر نے وا لے کے متعلق مز ید فر ما یا : کہ جو شخص پہا ڑ سے گر کر خودکشی کر ے گا وہ ہمیشہ کے لئے جہنم میں پہاڑ سے گر تا رہے گا اور جو ز ہر پی کر اپنے آپ کو ختم کر ے گا تو قیا مت کے دن جہنم میں وہی زہر اس کے ہا تھ میں ہو گا اور اسے گھو نٹ گھونٹ کر پیتا رہے گا اور جو شخص کسی ہتھیار سے خودکشی کر ے گا وہ ہتھیار اس کے ہا تھ میں ہو گا اور جہنم میں اسی ہتھیار کو اپنے پیٹ میں گھونپتا رہے گا ۔(صحیح بخا ری :حدیث نمبر 5778) محد ثین کرا م رحمۃ اللہ علیہم نے خودکشی کر نے والے کے متعلق مختلف اندا ز میں ابواب قا ئم کیے ہیں، چنا نچہ امام نو وی رحمۃ اللہ علیہ نے با یں الفا ظ میں عنوا ن قا ئم کیا ہے :خودکشی کر نے وا لے کی نماز جنا زہ نہ پڑھنے کا بیا ن ۔یہ عنوا ن امام مسلم کی ایک حدیث پر قا ئم کیا ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س ایک ایسا آدمی لا یا گیا جس نے اپنے جسم میں بر چھا گھو نپ کر خودکشی کر لی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جناز ہ نہ پڑ ھی ۔اس حدیث کے پیش نظر متعدد علماء کا مو قف ہے کہ خودکشی کر نے والے کی نماز جنا زہ نہ پڑھنا چا ہیے۔اس کے بر عکس امام مالک، امام نخعی ، امام حسن بصری ، امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہم اور جمہور علماء کا خیا ل ہے کہ خو د کشی کر نے وا لے کی نماز جنا ز ہ پڑ ھنا چا ہیے اور رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایسے شخص پر جنا زہ نہ پڑھنا ز جر و تنبیہ پر محمو ل ہے تا کہ لو گ اس قسم کے فعل شنیع سے با ز رہیں۔ علا مہ شو کانی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جنا ز ہ نہیں پڑ ھا، البتہ صحا بہ کرا م رضی اللہ عنہم نے اس کا جنا زہ پڑھا تھا کیو نکہ نسا ئی شریف میں یہ روا یت با یں الفا ظ مرو ی ہے 'لیکن میں اس کی نماز جنا زہ نہیں پڑھو ں گا ۔(نیل الاوطار ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خا ئن کے متعلق فر ما یا تھا کہ تم اس کی نماز جنا ز ہ پڑھو لیکن میں نہیں پڑ ھو ں گا ۔ ہما را رجحا ن اسی طرف ہے کہ معا شر ے میں ممتا ز حضرا ت جو صا حب علم و بصیرت ہیں خودکشی کر نے وا لے کا جنا ز ہ نہ پڑھیں تا کہ اس قسم کا جرم کر نے وا لو ں کو تنبیہ ہو، البتہ عوا م النا س اس کا جنا زہ پڑھ لیں کیو نکہ مر نے وا لا مسلما ن ہے اور اس جر م کے ارتکا ب سے وہ دین اسلام سے خا رج نہیں ہوا ۔(واللہ اعلم بالصواب)
Flag Counter