Maktaba Wahhabi

335 - 495
نکا ح وطلا ق سوال۔قلعہ دیدار سنگھ سے خا لد محمود نتوی دریا فت کر تے ہیں کہ حضرت عا ئشہ رضی اللہ عنہا کا نکا ح کتنی عمر میں ہو ا تھا، حدیث کا حو الہ ضرور دیں ؟ جواب۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا نکا ح چھ سا ل کی عمر میں ہو ا تھا اور جب آپ کی رخصتی عمل میں آئی تو اس وقت آپ کی عمر نو سا ل تھی جیسا کہ وہ خو د فر ما تی ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مجھ سے نکا ح کیا تو میری عمر چھ سال تھی اور رخصتی کے وقت نو سا ل کی تھی ۔ (صحیح بخا ری :حدیث5134) حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے بھی یہ روایت ہے اس میں اتنا اضا فہ ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نو سا ل تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفا قت میں رہیں ۔(صحیح بخا ری :حدیث نمبر 5158) سوال۔محمد علی بد ین سند ھ سے دریا فت کر تے ہیں کہ ایک لڑ کی کا بچپن میں نکا ح ہو ا ،جو ان ہو نے کے بعد لڑکی اس نکا ح کو تسلیم نہیں کر تی، کیا ایسے حالات میں اس نکا ح کو فسخ قراردے کر دوسری جگہ نکا ح کیا جا سکتا ہے ؟ جواب ۔واضح رہے کہ بچپن کا نکاح شر عاً جا ئز اور صحیح ہے، صدیقہ کائنات حضرت عا ئشہ رضی اللہ عنہا کا نکا ح صغر سنی میں ہو ا تھا ،البتہ نا با لغ بچی کو بلو غ کے بعد بر قرار رکھنے یا ردکر دینے کا اختیا ر ہے، چو نکہ دور حا ضر میں اس اختیا ر کو غلط طو ر پر استعمال کیا جا تا ہے، اس لیے درج ذیل شرائط کا ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔ بسا اوقا ت ایسا ہو تا ہے کہ لڑکی کے والدین یا اس کا سر پر ست اپنی برا دری کی مجبو ری یا با ہمی نا چا تی کی وجہ سے اپنی لڑکی کو وہا ں بسا نا نہیں چا ہتے جہاں بچپن میں اس کا نکا ح ہو ا تھا لیکن وہ اپنی عزت کو بھی دا غدار نہیں کر نا چا ہتے، اس بنا پر وہ اپنی لڑکی کو خیا ر بلو غ کا سبق پڑ ھا دیتے ہیں اگر لڑکی وہا ں رضامندی ہی کیو ں نہ ہو ،اس حیلے کے سد باب کے لیے ہم کہتے ہیں کہ خیا ر بلو غ عرصہ دراز تک قا ئم رہتا بلکہ اگر کو ئی نا با لغ بچی اپنے سر پر ست کے کئے ہوئے نکا ح کو نا پسند سمجھتی ہے تو اسے چا ہیے کہ سن تمیز و شعو ر کے بعد اپنی نا پسندیدگی کا اظہار کر دے ۔اگر پہلے سے اسے علم نہ تھا جب بھی با لغ ہو نے کے بعد اسے علم ہو تو فو را ً اپنے خیا ر بلو غ کو استعما ل کر تے ہو ئے اپنی را ئے کو ظا ہر کر دے ،بصورت دیگر طرفین کی خا مو شی سے رضا مند ی ہی سمجھی جائے گی اور خیا ر بلو غ سا قط ہو جا ئے گی ۔ (2)صرف خیا ر بلو غ کے استعما ل سے نکا ح فسخ نہیں ہو گا بلکہ اس سلسلہ میں عدالت کی طرف رجو ع کر نا ضروری ہے اگر عدا لت تک رسا ئی نہ ہو تو سر کردہ آدمیو ں پر مشتمل پنچا یت میں اپنا معا ملہ پیش کر دیا جائے جب تک اپنی نا پسند ید گی کے اظہا ر کے بعد عدا لت یا پنچا یت فیصلہ نہ کر ے، نکا ح فسخ نہیں قرار دیا جا سکتا ،اس کے حق کو لا ز م کر نے اور فریق ثا نی کو اس کے حق سے محروم کر دینے کا اختیا ر صرف عدالت کو ہے ،صورت مسئو لہ میں اگر نا با لغہ نے سن شعو ر و تمیز کو پہنچتے ہی اظہار نا گواری کر دیا ہے تو عدالت یا پنچا یت کے فیصلے کے بعد منا سب جگہ پر اس کا نکا ح کیا جا سکتا ہے ۔(واللہ اعلم با لصوا ب )
Flag Counter