Maktaba Wahhabi

182 - 495
پیدا وار بچا نے یا بڑھا نے کے لیے کرتا ہے، مثلاً کھا دیا سپر ے وغیرہ یا پھر زمیندار اپنی محنت و مشقت سے بچنے اور اپنی سہو لت کے پیش نظر کرتا ہے، مثلاً: بو تے وقت ٹریکٹر کا استعمال، کٹا ئی کےوقت مزدور لگا نا یا فصل اٹھا تے وقت تھریشر وغیرہ کا استعما ل۔ مذکو رہ حدیث میں مقدار جنس کو بیان نہیں کیا گیا ہے یعنی کتنے نصا ب پرعشر واجب ہوتا ہے ؟ اس کی وضاحت ایک دوسری حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا کہ پا نچ وسق سے کم پیداوار میں زکو ۃ یعنی عشر نہیں ہے ۔(صحیح بخا ری :الز کو ۃ 1474) عشر کے لیے یہ غلہ کا نصا ب ہے، اس سے کم پر عشر دینا ضروری نہیں، کیو ں کہ اس سے کم مقدار تو کاشتکار یا زمیندار کے گھر کا سا لا نہ خر چہ ہی تصور کیا جا ئے گا۔ ہا ں پا نچ وسق یا اس سے زیا دہ پر عشر وا جب ہو گا۔ ایک وسق ساٹھ صا ع کا ہو تا ہے گو یا جنس کا نصا ب 300صاع ہیں ،جدید اعشاری نظا م کے مطا بق ایک صاع 2کلو 100گرا م ہو تا ہے۔ اس حسا ب سے پا نچ وسق کے 630یعنی چھ صد تیس کلو گرا م ہو تے ہیں ۔ جبکہ بعض اہل علم کے نز دیک ایک صاع اڑھا ئی کلو کے مساو ی ہو تا ہے، لہذا ان کے ہا ں نصا ب 750کلو گرا م مقرر کیا جا نا زیادہ منا سب ہو تاہے ۔ مختصر یہ ہے کہ شریعت نے مقدارعشر کے لیے زمین کی سیرا بی کو مدار بنا یا ہے، اس کے علا وہ جو بھی اخراجات ہیں ان کا تعلق مقدا رعشر سے نہیں ،لہذا جہا ں زمین کی سیرا بی کے لیے قدرتی وسا ئل ہو ں وہا ں پیدا وار سے دسواں حصہ (عشر ) لیا جا ئے گا اور جہا ں زمین کو سیرا ب کر نے کے لیے قدرتی وسا ئل نہیں بلکہ محنت و مشقت اور اخرا جا ت برداشت کر نا پڑیں تو وہا ں بیسو اں حصہ یعنی نصف عشر دینا ہو گا ۔ہما رے ہا ں عا م طو ر پر پیداوار کا بیسوا ں حصہ دیا جا تا ہے۔ پیدا وار سے دسوا ں حصہ دینے والی زمین بہت کم ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دورمیں عا م طور پر مہاجرین تا جر اور انصا ر زرا عت پیشہ تھے، وہ لو گ زمین کو خود کا شت کرتے تھے اور خود ہی کا ٹتے اور فصل اٹھا تے تھے ، زمین کی سیرا بی کے لیے محنت و مشقت اور اخرا جا ت بردا شت کر نے کی وجہ سے انہیں پیدا وار سے بیسو اں حصہ بطو ر عشر ادا کر نا ضروری تھا۔اس کے علا و ہ کسی قسم کے اخراجا ت پیداوار سے منہا نہیں کیے جا تے تھے، اب عشر کے متعلق کچھ مز ید وضا حتیں پیش خدمت ہیں : (1)زرعی زکو ۃ کے لیے سا ل گزرنے کی شر ط نہیں ہے بلکہ جب بھی فصل کا ٹی جا ئےاس وقت زکو ۃ واجب ہو گی، جیسا کہ درج ذیل آیت کر یمہ سے معلو م ہو تا ہے :’’ فصل کا ٹتے وقت ہی اس سے اللہ کا حق ادا کرو۔‘‘ (2)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زما نہ میں گند م، جو، منقی اور کھجو ر سے زکو ۃ لی جاتی تھی، مگر ہما رے ہاں اور بھی اجناس بکثرت پیدا ہو تی ہیں،مثلاً :چاول ،چنے ، جوار اور مکئی وغیرہ۔ان سب اجناس پر زکوۃ واجب ہو تی ہے ۔ (3)ایسی سبز یا ں اور ترکا ریا ں جو خرا ب نہیں ہو تیں ،مثلاً: آلو ،پیا ز،لہسن ،ادرک اور پیٹھا وغیرہ،ان پر زرعی زکو ۃ یعنی عشر واجب ہو گا۔لیکن جو تر کا ریا ں تا زہ استعما ل ہو تی ہیں اور جلدی خرا ب ہوجاتی ہیں مثلاً:کدو ، ٹینڈا، کر یلے اور تو ر یا ں وغیرہ ان پر زرعی زکو ۃ نہیں بلکہ سال کے بعد ان کے منا فع پر تجا رتی زکو ۃ عا ئد ہو تی ہے، یعنی اڑھا ئی فیصد یا چالیسواں حصہ ادا کر نا ہو تا ہے ۔ (4)پھلو ں میں بھی زرعی زکو ۃ ہے، بشر طیکہ انہیں دیر تک استعما ل کیا جا سکے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زما نہ میں منقی اور کھجو ر سے عشر ادا کیا جا تا تھا لیکن ہما ر ے ہا ں ان کے علاوہ اور بھی بہت سے خشک پھل پیدا ہو تے ہیں، مثلاً: اخرو ٹ، با دا م ، خو با نی ،مو نگ پھلی
Flag Counter