Maktaba Wahhabi

49 - 127
اعظمی کا ایک مضمون ’خطبہ اجتہاد پر ایک نظر‘ کے عنوان سے شائع کیا ہے۔اس مضمون کی آخری سطور میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ یہ مضمون جناب مصنف کی ایک کتاب’ خطباتِ اقبال؛ ایک مطالعہ‘ کے ایک باب کی تلخیص ہے۔اب یہ معلوم نہیں ہے کہ یہ تلخیص کس نے کی؟ اس مضمون کو رسالہ اجتہاد میں شائع کرنے کی خواہش خود مصنف کی طرف سے تھی یا رسالہ اجتہاد کے مدیران کو مصنف کے فکری انتشار نے گرویدہ بنا لیااور اُنہوں نے اس تحریر کو شائع کر دیا۔ جو بھی صورت ہو، الطاف صاحب لکھتے ہیں : ’’اس گفتگو سے ہم اس نتیجے تک پہنچے کہ قرآنِ مجید میں جن معاملاتِ زندگی سے متعلق تفصیلی احکام دیے گئے ہیں ، وہ ناقابل تغیر ہیں اور جہاں یہ تفصیل نہیں ہے، وہاں بالقصد تفصیل سے گریز کیا گیا ہے تاکہ ان اُمور میں حالات و مقتضیاتِ زمانہ کے لحاظ سے تفصیلی احکام بنائے جائیں ،اسی کانام ’اجتہاد‘ ہے، اس سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اجتہادات کی حیثیت [محض] نظائر کی ہے۔ یہاں ایک اہم سوال اُٹھتا ہے کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریحاتِ نصوص یعنی اجتہادات کی حیثیت دائمی ہے یعنی ناقابل تغیر اور ہر دور کے حالات میں خواہ وہ عہد ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے حالات سے یکسر مختلف ہوں ، کسی ردّ و بدل کے بغیر واجب التعمیل ہیں ؟کم نظر علما کاخیال ہے کہ اجتہاداتِ نبوی دائمی ہیں اور ان میں کوئی ترمیم و اضافہ جائز نہیں ہے۔ اس سلسلے میں قولِ حق یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ اعمال جو عبادات اوراخلاق سے تعلق رکھتے ہیں ،ناقابل تغیر ہیں ، لیکن معاملات سے متعلق احکام کی حیثیت دائمی نہیں ہے بلکہ حالات و ظروف زمانہ کے لحاظ سے ان میں تبدیلی ہو سکتی ہے۔۔۔ اسلامی قانون کے ماخذ کی نسبت اس تفصیلی گفتگو سے یہ بات بالکل واضح ہو گئی ہے کہ مستقل بالذات ماخذ ِقانون کی حیثیت صرف قرآنِ مجید کو حاصل ہے اور وہ دائمی یعنی ناقابل تغیر ہے۔ دیگر مآخذ ِقانون کی یہ حیثیت نہیں ہے، وہ احوال و ظروفِ زمانہ کے تابع ہیں یعنی قابل تغیر جیسا کہ بیان ہوا ۔‘‘ (ص ۳۰، ۳۱،۳۵) الطاف صاحب کا خیال ہے کہ جن معاملات میں قرآن کے احکامات مجمل ہیں ، ان مجمل احکامات کی تشریح میں وارد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کی حیثیت دائمی نہیں ہے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایسی احادیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اجتہادات ہیں اور یہ احادیث صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے زمانے کے تہذیب و تمدن کے مسائل کے حل کے لیے ہی تھیں ۔گویا شریعت ِمحمدی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیثیت ایک نظیر کی ہے جس طرح
Flag Counter